نئی دہلی : دہلی کے جامعہ نگر علاقہ کے لوگوں نے آج شہید رما شنکر یادو کے لئے خاموشی اختیار کرکے ان کو خراج عقیدت پیش کیا ۔ ساتھ ہی ساتھ دہلی کے مظاہرین نے رما شنکر کے قتل کی تحقیقات بھی سپریم کے موجود ہ جج کی نگرانی میں کرانے کا مطالبہ کیا۔
ایک خبر کے مطابق مدھیہ پردیش میں ایک پولیس کانسٹیبل رما شنکر یادو کے قتل اور مبینہ طور پر کا لعدم تنظیم سیمی کے 8 زیر سماعت قیدیوں کے ‘انکاؤنٹر کو لے کر دہلی سے ایک تحریک کی شروعات جمعرات کو جامعہ ملیہ اسلامیہ میں واقع ڈاکٹر ذاکر حسین کے مقبرہ سے کی گئی ۔ دہلی میں اس پروگرام کا آغاز پولیس کانسٹیبل رما شنکر یادو کو خراج عقیدت پیش کی گئی۔ پھر ان کے لیے دو منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی ۔
تمام مقررین کا واضح طور پر کہنا تھا کہ اس پورے معاملے میں 10 لوگوں کا انکاؤنٹر کیا گیا ہے۔ جہاں 8 زیر سماعت قیدیوں کی بات ہے، وہیں پولیس کانسٹیبل رما شنکر یادو کو بھی مارا گیا ہے۔دسواں انکاؤنٹر بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر اور ان ذریعہ لکھے گئے آئین کی بھی کیا گیا ہے۔
اس تحریک کے ایک رکن عمیق جامي کے مطابق اب تک گجرات کو سنگھ پریوار اپنی لیباریٹری کے طور پر استعمال کرتا آ رہا ہے۔ بھوپال انکاؤنٹر بھی اسی لیباریٹری کی دین ہے۔سیاست اور میڈل کے کھیل میں ایک غریب پولیس کانسٹیبل رما شنکر یادو کو بھی اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔ یہ سب کچھ گجرات ماڈل کے ہندوتو ایجنڈا سے متاثر ہوتا ایک مثال ہے۔
وہیں اس تحریک سے وابستہ پرویز احمد کا کہنا ہے کہ ملک میں جس طرح سے مسلمانوں اور دلتوں کا انکاؤنٹر، گئو رکشا اور لو جہاد وغیرہ کے نام پر قتل کیا جا رہا ہے ، اسے بابا صاحب امبیڈکر کے آئین سے چلنے والا ملک اور مہاتما گاندھی، مولانا حسرت موہانی، مولانا ابوالکلام آزاد اور اشفاق اللہ خان کے لوگ اسے قبول نہیں کر سکتے ہیں۔
پروگرام کے دوران مقررین نے انکاؤنٹر کی حقیقت پر سوالات اٹھاتے ہوئے مرکزی حکومت سے اس پورے معاملہ کی تحقیقات سپریم کورٹ کے موجودہ جج کی نگرانی میں ایک تفتیشی ٹیم بنا کر کرانے کی کوشش کی۔ ان مقررین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس واقعہ میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف سپریم کورٹ کے گائيڈلائن کے مطابق ایف آئی آر درج کی جائے۔