الہ آباد : الہ آباد کے تاریخی امام باڑے مرزا غلام حیدر کو منہدم کرکے تجارتی کمپلیکس بنانے کا معاملہ اب مزید طول پکڑتا جارہا ہے ۔ شیعہ مسلمانوں کے سخت احتجاج کے بعد مقامی انتظامیہ نے الہ آباد کے اس تاریخی امام باڑے پر تجارتی کمپلیکس بنانے کی تعمیر پر روک لگا دی تھی ، لیکن ریاستی حکومت نےاب معاملہ کی از سر نو جانچ کا حکم دیا ہے ۔ ادھر الہ آباد کے دورے پر آئے شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد نے شیعہ وقف بورڈ پر بد عنوانی کے سخت الزا مات عاید کرتے ہوئے عوام سے سڑکوں پر نکلنے کی اپیل کی ہے ۔ مولانا جواد تحریق تحفظ اوقاف میں سرگرم رہے ہیں اور مذکورہ وقف کی املاک کو تباہ کئے جانے کے خلاف بھی کئی مرتبہ احتجاج کر چکے ہیں۔ دوسری جانب شیعہ وقف بورڈ کے چیئر مین کسی امام باڑے کو منہدم کئے جانے سے ہی انکار کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ دو ماہ قبل ای ٹی وی اردو نے امام باڑہ مرزا غلام حیدر کو منہدم کرکے تجارتی کمپلیکس بنائے جانے کی خبر نشر کی تھی ۔خبر دکھائے جانے کے بعد مقامی لوگوں نے امام باڑے کے انہدام پر سخت احتجاج کیا تھا ۔امام باڑہ گرا کر تجارتی کمپلیکس بنانے کا یہ کام شیعہ وقف بورڈ کی اجازت سے عمل میں آیاتھا ۔ امام باڑہ کے انہدام کی مخالفت کے پیش نظر مقامی انتظامیہ نے اس کی تعمیر پر روک لگا دی تھی ۔تاہم اب ریاستی حکومت نے اس معاملہ کی از سر نو جانچ حکم دیا ہے ۔
ادھر امام باڑے کی بازیابی سے وابستہ افراد حکومت کے اس رویہ کے سخت ناراض ہیں۔لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت نے جانچ کے بعد امام باڑے کی زمین پر کسی بھی طرح کی نئی تعمیر پر جب روک لگا دی ہے ، تو اس کے بعد دوبارہ جانچ کا کیا مطلب باقی رہ جاتا ہے ۔مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ حکومت اس پورے معاملہ میں شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین اور امام باڑے کے متولی کو بچانے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے ۔