بنگلہ دیش کے شہر کھلنا میں جیل حکام کا کہنا ہے کہ سینیئر اسلامی شدت پسند کو پھانسی دے دی گئی ہے جن کو دو ججوں کو ہلاک کرنے کے جرم میں موت کی سزا دی گئی تھی۔
پولیس حکام کے مطابق 42 سالہ اسد الاسلام کالعدم تنظیم جماعت المجاہدین بنگلہ دیش کے رہنما تھے۔ ان کو 2005 میں ہونے والے دھماکے میں ملوث ہونے کے جرم میں سزائے موت کی سزا سنائی گئی تھی۔ اس دھماکے میں دو جج ہلاک ہوئے تھپے۔
بنگلہ دیش کی حکومت جولائی میں کیفے میں ہونے والے حملے کی ذمہ داری بھی جماعت المجاہدین بنگلہ دیش پر عائد کرتی ہے۔ اس حملے میں 22 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں غیر ملکی بھی شامل تھے۔
کھلنا کے پولیس کمشنر نبھاس چندرا نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ اسد الاسلام کو ساڑھے چار بجے جی ایم ٹی کے پھانسی دی گئی۔
اسد الاسلام جماعت المجاہدین بنگلہ دیش کے سات سینیئر رہنماؤں میں سے ایک تھے جن کو 2005 کے بم دھماکے میں ملوث ہونے کے جرم میں سزائے موت دی گئی۔
اس کارروائی میں ملوث چھ افراد کو مارچ 2007 میں فوجی حکومت کے وقت پھانسی دے دی گئی تھی۔ اسد کو جولائی 2007 میں حراست میں لیا گیا۔ اسد کی اپیل سپریم کورٹ نے اس سال اگست میں خارج کی تھی۔
اے ایف پی کے مطابق جیل حکام کا کہنا ہے کہ اسد نے صدر سے معافی کی درخواست کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
جیل اہلکار نے بتایا کہ اسد کی اہلیہ، دو بیٹیاںئ چھ بہنیں اور دیگر رشتہ دار سزائے موت پر عملدرآمد سے چند گھنٹے قبل اسد الاسلام سے آخری ملاقات کے لیے آئے تھے۔
جماعت المجاہدین بنگلہ دیش کا قیام 1990 کی دہائی میں ان جنگجوؤں نے کیا تھا جو افغانستان میں طالبان کے شانہ بشانہ لڑ کر ملک واپس لوٹے تھے۔