سعودی حکومت کے لڑاکا طیاروں نے یمن کے دارالحکومت صنعا میں جلوس جنازہ میں شریک لوگوں پر بمباری کرکے درجنوں افراد کو خاک و خون میں نہلا دیا ہے۔
یمنی ذرائع کے مطابق سعودی حکومت کے لڑاکا طیاروں نے ہفتے کی شام کم سے کم تین بار جنوبی صعنا میں اس مقام کو نشانہ بنایا جہاں سابق وزیر داخلہ جلال الرویشان کے والد کی آخری رسومات ادا کی جارہی تھیں۔
کہا جارہا ہے کہ آخری رسومات میں تقریبا تین ہزار لوگ شریک تھے۔ ابتدائی خبروں کے مطابق سعودی عرب کی وحشیانہ بمباری میں تین سو سے زائد افراد شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔ بعض خبروں میں شہید ہونے والوں کی تعداد ایک سو ساٹھ سے زائد بتائی گئی ہے۔
امدادی کارکن تباہ شدہ عمارت کے ملبے تلے دبے افراد اور لاشوں کو نکالنے میں مصروف ہیں۔ صنعا کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور حکام نے لوگوں سے خون کے عطیات جمع کرانے کی اپیل کی ہے۔
یہ پہلی بار نہیں جب سعودی عرب کے لڑاکا طیاورں نے یمن میں عام شہریوں کو نشانہ بنایا ہے۔ جنگی جنون میں مبتلا سعودی حکومت کے لڑاکا طیارے متعدد بار، اسکولوں، اسپتالوں، شادی کی تقریبات اور جنازے کے جلوسوں کو نشانہ بناتے چلے آرہے ہیں۔
تازہ حملہ صوبہ ذمار میں شادی کی تقریب پر سعودی بمباری کی پہلی برسی کے ایک دن کے بعد کیا گیا ہے جس میں ا یک سو پندرہ بے گناہ شہری شہید اور زخمی ہوگئے تھے۔
سعودی عرب نے اپنے بعض علاقائی اتحادیوں کے ساتھ ملک کر چھبیس مارچ دوہزار پندرہ سے یمن کو جارحیت کا نشانہ بنا رکھا ہے جس کے نتیجے میں مشرق وسطی کے اس غریب اسلامی ملک کی اسّی فی صد بنیادی تنصیات کو بھی تباہ کردیا گیا ہے۔