پشاور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان سرکاری ہیلی کاپٹر کے استعمال سے متعلق کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے سامنے پیش ہوگئے۔
نیب پشاور کے دفتر میں پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے جبکہ حیات آباد اور ملحقہ علاقوں میں بھی سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔
واضح رہے کہ نیب کی جانب سے ہیلی کاپٹر کیس میں عمران خان کو طلب کیا گیا تھا، تاہم انتخابات کی وجہ سے عمران خان نے آج (7 اگست ) کو پیش ہونے کی مہلت مانگی تھی۔
اس حوالے سے نیب ذرائع کا کہنا تھا کہ عمران خان سے سرکاری ہیلی کاپٹر کو 74 گھنٹے کےلیے غیر سرکاری دوروں پر استعمال کرنے سے متعلق تحقیقات کی جائیں گی اور انہیں 15 سوالات دیے جائیں گے، جن کا 15 روز میں جواب دینا لازمی ہوگا۔
ذرائع کے مطابق عمران خان نے خیبرپختونخوا حکومت کا ہیلی کاپٹر استعمال کیا، جس کے ایندھن کا خرچہ ایک کروڑ 10 لاکھ روپے تھا۔
اس سے قبل ہیلی کاپٹر کیس کی سماعت میں خیبر پختونخوا کے 5 انتظامی سیکریٹریز، سول ایوی ایشن حکام اور سابق وزیر اعلی پرویز خٹک پیش ہوئے تھے اور اپنا بیان ریکارڈ کراچکے ہیں۔
ہیلی کاپٹر کیس کیا ہے؟
خیال رہے کہ نیب کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے رواں سال فروری میں عمران خان کی جانب سے صوبائی حکومت کے 2 سرکاری ہیلی کاپٹرز ایم آئی (17) اور ایکیوریل کو 74 گھنٹوں تک غیر سرکاری دوروں کے لیے نہایت ارزاں نرخوں پر فراہم کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے نیب خیبر پختونخوا کے ڈائریکٹر جنرل کو معاملے کی تحقیقات کی ہدایت کی تھی۔
نیب کی رپورٹ کے مطابق بتایا گیا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین نے ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر پر 22 گھنٹے اور ایکیوریل ہیلی کاپٹر پر 52 گھنٹے پرواز کی، جس کا انہوں نے اوسطاً فی گھنٹہ 28 ہزار روپے ادا کیا۔
نیب رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اگر عمران خان نجی کمپنیوں کے ہیلی کاپٹر کا استعمال کرتے تو انہیں ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر کا فی گھنٹہ خرچ 10 سے 12 لاکھ روپے جبکہ ایکیوریل ہیلی کاپٹر کا فی گھنٹہ خرچ 5 سے 6 لاکھ روپے ادا کرنا پڑتا۔
رپورٹ میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کے پرنسپل ایڈوائزر برائے ٹیکنیکل ٹریننگ اینڈ ایوی ایشن کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ خیبر پختونخوا کے ہیلی کاپٹرز کے استعمال پر تقریباً 2 لاکھ روپے فی گھنٹہ خرچ آتا ہے۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ عمران خان کو خیبر پختونخوا کی حکومت کو 1 کروڑ 11 لاکھ روپے ادا کرنے چاہئیں تھے، تاہم سرکاری دستاویزات کے مطابق انہوں نے 21 لاکھ روپے ادا کیے۔
بعد ازاں 12 جولائی کو قومی احتساب بیورو نے مذکورہ معاملے میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا۔