ترکی میں 15 جولائی کو حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کے بعد سے مختلف اداروں میں کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے حکام نے اب میڈیا کے درجنوں ادارے بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔بدھ کو رات گئے سامنے آنے والی اطلاعات کے مطابق ترک حکام کی جانب سے تین نیوز ایجنسیاں، 16 ٹی وی چینلز اور 15 رسالے بند کیے جائیں گے۔ ادھر فوج کے تقریباً 1700 اہلکاروں کو جن میں 149 جنرل اور ایڈمرلز کو ان کے عہدوں سے معطل کیا گیا ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ اس اقدام میں امریکہ میں جلا وطنی کی زندگی اختیار کرنے والے ترکش رہنما فتح اللہ گولین کا ہاتھ ہے۔
خیال رہے کہ ترکی میں بغاوت کی ناکام کوششوں کے نتیجے میں اب تک کم ازکم 246 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 2000 سے زائد زخمی ہیں۔ ترکی کے سرکاری گیزٹ میں ذرائع ابلاغ کے اداروں اور فوجی اہلکاروں کی برطرفی کا اعلان کیا گیا۔
اگرچہ ابھی تک سرکاری طور پر کسی بھی ایسے میڈیا ادارے کا نام سامنے نہیں آیا جس پر پابندی عائد کر دی گئی ہے تاہم مقامی میڈیا کے اندازوں کے مطابق پابندیوں کا سامنا کرنے والے میڈیا اداروں میں نسبتاً چھوٹے ادارے، صوبائی سطح پر کام کرنے والے ادارے، متعدد روزنامے اور قومی سطح پر نشرو اشاعت کرنے والی ایجنسیاں شامل ہیں۔
اس سے قبل بدھ کے روز ہی یہ اعدادوشمار سامنے آئے تھے کہ ترکی میں بغاوت کے بعد جاری کارروائیوں میں 47 صحافیوں کو حراست میں لینے کے وارنٹ جاری کیے گئے ہیں۔ جن صحافیوں کو حراست میں لینے کو کہا گیا ہے وہ میں سے زیادہ تر کا تعلق پابندی کا شکار اخبار زمان سے ہے۔ اس حکم سے چند دن پہلے ہی 42 نامہ نگاروں کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے۔
کریک ڈاؤن میں اب تک کم از کم 16 ہزار افراد کو حراست میں ہیں جبکہ 60 ہزار سرکاری ملازمین، اساتذہ اور تعلیمی اداروں کے سربراہان کو معطل کیا جا چکا ہے۔ فوجی ملازمین کو نوکریوں سے معطل کیا گیا ہے ان میں 87 فوجی جنرل، 30 ایئرفورس کے جنرل اور 32 ایڈمرل شامل ہیں۔