چین میں مسلمانوں پر آئے دن ظلم ہو رہا ہے۔ ان کے انسانی حقوق کی مسلسل پامالی ہو رہی ہے۔ لیکن حیرانی کی بات تو یہ ہے کہ اتنا سب ہونے پر بھی پاکستان اور سعودی عرب جیسے ممالک نے خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔
چینی مسلمانوں کے ساتھ ہو رہے اس رویہ کی مخالفت امریکہ اور یوروپ میں ہوئی اور ظلم روکے جانے کا دباو بنانے کی کوشش بھی ہوئی۔ اقوام متحدہ میں بھی ایغور مسلمانوں کو ری ایجوکیشن کیمپ میں رکھے جانے پر سوال اٹھایا۔ لیکن مسلم ممالک کی جانب سے کوئی بیان نہیں آیا۔
امریکہ میں اٹھا سوال
امریکہ میں بھی ان ایغور مسلمانوں کے خلاف ہو رہے ظلم کی مخالفت ہوئی ہے۔ رواں ہفتہ امریکہ کی دونوں اہم پارٹیوں کے پارلیمانی اراکین نے چینی مسلمانوں پر لگنے والی پابندیوں کے سبب سوال اٹھایا ہے۔ ایک میڈیا خبر کے مطابق سینیٹر مارکو روبیو کی قیادت والے اراکین نے کہا تھا ’ ہمیں امید ہے کہ وزارت خارجہ ظلم کے خلاف اپنی بات رکھے گا اور ایک جیسی نظریات والی حکومتوں کے ساتھ بین الاقوامی فورم پر ان تمام مسائل کو اٹھائیں گا‘۔ یہ خط پارلیمانی اراکین کے ذریعہ وزیر خارجہ مائیک پومئیو اور وزیر خزانہ اسٹیون نیوشن کو لکھا گیا ہے۔
اسلامک ممالک کی خاموشی کی یہ وجہ
ایغور مسلمانوں کے لئے اسلامی ممالک اسلئے خاموش ہیں کیوں کہ وہ چین کی نظر میں خراب نہیں بننا چاہتے۔ پاکستان جیسے ممالک کی تو معیشت ہی چین کے سہارے سے چل رہی ہیں۔ علاوہ ازیں باقی کے اسلامی ممالک کے چین سے کاروباری تعلقات ہیں۔ اگر یہ ممالک چینی مسلمانوں کی جانب سے کچھ کہیں تو ہو سکتا ہے کہ چین ان کے خلاف ہو جائے اور انہیں دی جا رہی امداد پر پابندی لگا دے۔