واضح رہے کہ یہ مصنوعی کشش ثقل بین الااقوامی خلائی مرکز کے اپنے ایکسز کے گرد گردش سے پیدا کی جاتی ہے، جو ہوبہو زمین کی کشش ثقل جیسی تو نہیں، مگر اسی کے باعث خلاء میں طویل عرصے قیام اور تحقیقات ممکن ہوئی ہیں۔
پیکٹس میں غذاء بنا کر اسے نگلنا ایک دشوار گزار اور قدرے ناگوار عمل تھا، کیونکہ ہر شخص کھانے پینے کے معاملے میں بچپن سے ہی مخصوص عادات کا شکار ہوتا ہے، جسے اچانک تبدیل کرنا ممکن نہیں ہوتا، یا اگر کوشش کی جائے تو خلابازوں پر اضافی اعصابی دباؤ پڑنے کا اندیشہ تھا، جس سے ان کی کارکردگی متاثر ہوسکتی تھی، لہذا اس مسئلے کے حل کے لیے خلائی مشنز میں خاص ڈیزائن کردہ ٹرے فراہم کی گئیں، جو خلابازوں کے گود سے ہکس کے ذر یعے جڑ جاتی ہیں، اس طرح بین الاقوامی خلائی مرکز میں اب گھر کی ڈائننگ ٹیبل کا لطف اٹھایا جاسکتا ہے۔
کھانے کی اشیاء کی طرح خلابازوں کو ابتداء ہی سے پینے کے معاملے میں بھی متعدد مسائل کا سامنا تھا، مختلف طرح کے ڈرنکس جن کو وہ عادتاً زمین پر دن رات استعمال کیا کرتے تھے وہ خلاء میں پینا ممکن نہیں تھا، کیونکہ خلا باز بے وزنی کی کیفیت کے باعث پہلے ہی بے خوابی اور اعصابی دباؤ کا شکار تھے۔