اس مقصد کے لیے ایک بلکل نئی تکنیک دریافت کی گئی، جسے ‘فریز ڈرائنگ’ کہا جاتا ہے، اس میں پہلے پہل غذاء کو مناسب درجۂ حرارت پر پکا کر فوراً فریز کر لیا جاتا ہے، اس کے بعد اسے مخصوص ویکیوم چیمبر میں ڈی ہائیڈ ریٹ (پانی خشک کرنے کا عمل) کیا جاتا ہے،اس ڈی ہائیڈریٹڈ غذاء کی خصوصیت یہ ہوتی ہے کہ اسے دوبارہ ریفریجریٹر میں رکھنا نہیں پڑتا اور یہ لمبے عرصے تک استعمال کی جاسکتی ہے۔
بین الااقوامی خلائی مرکز میں طویل عرصے تک قیام کے دوران اس خوراک کے پیکٹس میں حسب ضرورت ٹھنڈا یا گرم پانی ڈال کر اس کا پتلا پیسٹ سا بنا لیا جاتا تھا، پھر ان پیکٹس سے ہی کھانا کھایا رہا، اسی طرح مختلف قسم کے طاقتور پھلوں کو ابال کر ڈی ہائیڈریٹ کر لیا جاتا، جنھیں خلاء میں اسی طرح ٹھوس حالت میں استعمال کیا جاتا رہا اور یہ طریقہ کامیاب بھی رہا،کیوں کہ آج کل دنیا بھر میں یہ تکنیک مختلف ورائٹیز کے کھانوں خصوصاً ناشتے کے سیریلز میں پھلوں کا ذائقہ اور رنگ شامل کرنے کے لیے استعمال کی جارہی ہے۔
اگرچہ جدید ٹیکنالوجی کے بدولت خلابازوں کو ہر طرح کی غذائیت اور ذوق کے مطابق پیکٹس میں خوراک فراہم کی جارہی ہے، مگر نئی ڈیزائن کردہ اسپیس شٹل میں اب باقاعدہ جدید کچن بھی موجود ہوتے ہیں، جہاں خلاباز ‘آرٹی فیشل گریویٹی’ یا مصنوعی کشش ثقل کی موجودگی میں من پسند کھانے بھی تیار کر سکتے ہیں، جبکہ مخصوص پیکٹس میں کیچپ، مایونیز، یہاں تک کے نمک اور کالی مرچ بھی دستیاب ہوتی ہیں، جنہیں پانی ملاکر استعمال کیا جاتا ہے، کیوں کہ اگر ایسا نہ کیا جائے تو ان کے ذرات ہر طرف بکھر جائیں گے۔