چنئی:ششی کلا نے بنگلور و جیل میں خودسپردگی کردی ہے۔ انہیں بدعنوانی کے معاملہ میں مجرم قرار دیا گیا تھا۔آمدنی سے زیادہ جائیداد کیس میں سپریم کورٹ نے ششی کلا کو مزید مہلت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ کورٹ کا کہنا ہے تھا کہ انہیں آج ہی سرینڈر کرنا ہوگا۔ اس کے بعد ششی کلا بنگلور کیلئے نکلیں۔ راستے میں وہ جے للتا کی سمادھی پر پہنچیں اور ماتھا ٹیکا۔ اس کے بعد ششی کلا ایم جی آر میموریل پر گئیں۔ اس سے قبل دیر رات ششی کلا گولڈن ریسورٹس سے اپنے گھر پوایس گارڈن لوٹی تھیں۔ فیصلہ آنے کے بعد دیر رات وہ پہلی مرتبہ عوام کے سامنے آئیں ۔ انہوں نے اپنے پرجوش خطاب میں کہا کہ اگر وہ جیل بھی چلی گئیں ، تو بھی ان کے خیالات پارٹی کے ساتھ ہی رہیں گے۔
ادھر قائم مقام وزیر اعلی پنيرسیلوم اور ان کے ساتھی لیڈر دیر رات چنئی کے مرینا بیچ پر جے للتا کی سمادھی پر پہنچے ۔ پنيرسیلوم خیمے میں شامل جے للتا کی بھتیجی دیپا بھی جے للتا کی سمادھی پر نظر آئیں۔ اس سے پہلے گورنر سے ملاقات کرکے ششی کلا کیمپ کے رہنما اوراے آئی اے ڈی ایم کے پارٹی اراکین کے لیڈر پلنيسامي نے حکومت سازی کا دعوی پیش کیا۔ جبکہ بعد میں پنيرسیلوم کے حامیوں نے بھی گورنر سے ملاقات کی۔ پنيرسیلوم نے اراکین اسمبلی سے اپیل کی کہ وہ پارٹی کے لئے اتحاد کا مظاہرہ کریں ۔
قبل ازیں ششی کلا کو آج سپریم کورٹ سے اس وقت ایک بڑا جھٹکا لگا ، جب عدالت نے خود سپردگی کےلئے زیادہ وقت دینے کی ان کی عرضی کو ٹھکرا دیا۔ ششی کلا کی جانب سے معاملے کا خاص ذکر کیا گیا،لیکن سپریم کورٹ نے یہ کہہ کر ان کی عرضی ٹھکرا دی کہ وہ فیصلے میں کوئی ترمیم نہیں کرے گا۔ عدالت نے کہا کہ ششی کلا کو فوراً خودسپردگی کرنی ہوگی۔عدالت نے کل اس معاملے میں ششی کلا اور دو دیگر ملزمان (الاوارسی اور سدھاکرن)کو قصوروار قرار دیتے ہوئے نچلی عدالت کے ذریعہ ملی چار چار سال کی سزا اور ٍ10.10 کروڑ روپے کے جرمانے کو برقرار رکھا۔