حیدرآباد۔ ہندوستان میں رہنے والے تمام باشندے ہندوستانی ہیں، مسلمانوں کو محبت کی نظر سے دیکھنا ہمارا فرض ہے۔غرباء، خواتین اور اقلیتوں کے تئیں توجہ اور ہمدردی کی ضرورت ہے۔ جن کو پاکستان عزیز تھا وہ آزادی کے وقت ہی ملک چھوڑ کر چلے گئے اور اب ہندوستان میں مقیم ہر مسلمان ہندوستانی ہے اور دیگر اقلیتوں کی طرح ان کی ترقی کے لیے بھی نریندر مودی حکومت پوری طرح سنجیدہ ہے۔ اقلیتوں کو ترقی کے اصل دھارے میں شامل کرنے کے لیے صحافت، حساسیت اور دلچسپی کا مظاہرہ کرے۔ ان خیالات کا اظہار وزیر اطلاعات و نشریات مسٹر ایم وینکیا نائیڈو نے آج مولانا آزاد نیشنل اردویونیورسٹی میں صحافیوں کے 5 روزہ تربیتی پروگرام کی افتتاحی تقریب سے بحیثیت مہمانِ خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں اردو کو نہایت شیریں زبان قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں پہلے اپنی مادری زبان سیکھنی چاہئے۔ ڈاکٹر محمد اسلم پرویز، وائس چانسلر نے صدارت کی۔ ’’تلنگانہ اور اطراف و اکناف کے اردو صحافیوں کی صلاحیتوں میں اضافہ‘‘ کے زیر عنوان اس ورکشاپ کا اہتمام یونیورسٹی شعبۂ ترسیل عامہ و صحافت نے قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان (این سی پی یو ایل)، نئی دہلی کے تعاون سے کیا ہے۔
پدم شری الوک مہتا، ایڈیٹر آؤٹ لُک ہندی نے کلیدی خطبہ دیا۔ جبکہ پروفیسر ارتضیٰ کریم، ڈائرکٹر این سی پی یو ایل نے ورکشاپ کا تعارف کروایا۔ ڈاکٹر شکیل احمد پرو وائس چانسلر مانو نے خطبۂ استقبالیہ دیا اور مہمانوں کا تعارف کروایا۔ مرکزی وزیر نے اس امر پر تشویش ظاہر کی کہ ہندوستانی، اپنی مادری زبان کو نظر انداز کرتے ہوئے انگریزی کے پیچھے دوڑ رہے ہیں۔ انہو ں نے ریمارک کیا ’’مادری زبان اور مادر وطن کو فراموش کرنے والا انسان ہی نہیں ہے۔ ‘‘ انہوں نے اردو اور ہندی کو دو بہنیں قرار دیا۔ ورکشاپ کی میزبانی پر انہوں نے یونیورسٹی کے ارباب مجاز کا شکریہ ادا کیا۔ مرکزی وزیر نے اس موقع پر مولانا ابوالکلام آزاد کو زبردست خراج عقیدت بھی پیش کیا اور انہیں جدو جہد آزادی کا روح رواں قرار دیا۔
ہندوستانی مسلمانوں کو محبت کی نظر سے دیکھنا ہمارا فرض، ان کی ترقی کے تئیں مودی حکومت سنجیدہ : وینکیا
انہوں نے جنگ آزادی میں اردو صحافت کے فیصلہ کن رول کی بھی نشاندہی کی۔ تاہم موجودہ زمانہ سوشل میڈیا سے معنون ہے۔ ایسے میں ضرورت اس بات کی ہے کہ اردو صحافت خود کی بازیافت کرے۔ جناب وینکیا نائیڈو نے کہا کہ انگریزی صرف ایک زبان ہے کوئی قابلیت کا پیمانہ نہیں اور انہیں فخر ہے کہ انہوں نے اپنی تعلیم مادری زبان تلگو میں حاصل کی۔