سرینگر:وادی کشمیر میں علیحدگی پسند تنظیموں کی پکار پر بند کی وجہ سے آج مسلسل 68 ویں دن نظام زندگی متاثر رہا۔ وادی میں کل تازہ تشدد میں دو لوگوں کے مارے جانے اور 200 سے زیادہ لوگوں کے زخمی ہونے کے بعد نافذ کردہ کرفیو کا سلسلہ آج دوسرے دن بھی جاری رہا۔ علاحدگی پسند تنظیم حریت کانفرنس اور جموں کشمیر محاذ آزادی [جے کے ایل ایف] کی جانب سے لوگوں کو ہائی وے اور مختلف سڑکوں پر جمع ہونے کی اپیل کی گئی ہے ۔ علیحدگی پسند رہنماؤں کی جانب سے جموں کے بانہال، شمالی کشمیر کے اڑي اور مختلف اضلاع کی سڑکوں پر آج دوپہر ایک بجے سے شامپانچ بج کر 15 منٹ کے درمیان لوگوں سے جمع ہونے کی اپیل کی گئی ہے ۔ پولیس نے بتایا کہ بارہمولہ، ھندواڑا، تنگمارگ، پلھالن اور پٹن میں آج بھی کرفیو جاری ہے جبکہ سرینگر میں لوگوں کو جمع ہونے سے روکنے کے لئے دفعہ 144 لگائی گئی ہے ۔ تاہم وادی کے مختلف علاقوں سے تشدد کی رپورٹ آنے کی وجہ لوگوں کو گھروں سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے ۔ ہائی وے پر کسی بھی طرح کی مظظاہرے کو روکنے کے لیے فوجیوں سمیت اضافی سیکورٹی فورسز کی تعیناتی کی گئی ہے ۔ اس درمیان وادی میں بھارت سنچار نگم لمیٹڈ پوسٹس پیڈ سروس کے علاوہ تمام کمپنیوں کی موبائل اور انٹرنیٹ سروس بندکر دی گئی ہے ۔ واضح رہے کہ گذشتہ 08 جولائی کو اننت ناگ ضلع کے کوکرناگ علاقے میں سیکورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان تصادم میں دہشت گرد تنظیم حزب المجاہدین کے اعلی کمانڈر برہان وانی کے مارے جانے کے بعد سے وادی میں بھڑکے تشدد میں اب تک 80 افراد کی موت ہو چکی ہے اور 80 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں. زخمیوں میں زیادہ تر سیکورٹی فورس کے جوان شامل ہیں۔