لکھنئو نگر نگم نے پرانے شہر کی تاریخی ٹیلے والی مسجد کے سامنے لکشمن کی مورتی لگانے کی تجویز رکھی ہے۔ ٹیلے والی مسجد کے امام مولانا فضل منان نے دعوی کیا کہ یہ محفوظ علاقہ ہے اس لئے بھی یہاں پر بغیر اے ایس آئی کی اجازت کے کوئی تعمیری کام نہیں کیا جا سکتا ہے۔
بتا دیں کہ نگرنگم کی مجلس عاملہ میں بی جے پی کونسلر ٹیم کے لیڈر رام کشن یادو اور بی جے پی کونسلروں کے چیف سچیتک رجنیش گپتا کی اس تجویز کو ہری جھنڈی مل گئی ہے۔
حالانکہ ٹیلے والی مسجد کے شاہی امام مولانا فضل منان کہتے ہیں کہ ٹیلے والی مسجد پر الوداع اور عید ۔بقرعید پر بڑی تعداد میں لوگ نماز پڑھنے آتے ہیں۔ لوگوں کی بھیڑ اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ انہیں سڑکوں پر بھی نماز پڑھنی پڑتی ہے۔ اسلام میں کسی مورتی یا تصویر کے سامنے یا اس کے پیچھے نماز نہیں پڑھی جا سکتی۔ ایسے میں اگر مسجد کے باہر سامنے چوراہے پر مورتی لگ جائے گی تو لوگ نماز نہیں پڑھ پائیں گے۔
فضل منان کہتے ہیں کہ وہ اس معاملے میں سی ایم سے لیکر گورنر تک سے ملاقات کر کے مورتی کو کہیں اور لگانے کی گزارش کریں گے۔
ادھر اس معاملے میں لکھنؤ کی میئر سینکتا بھاٹیا کہتی ہیں کہ ابھی تجویز پاس ہوئی ہے لیکن جگہ منتخب نہیں ہوئی ۔وہیں مورتی کو کہاں لگایا جائے اس پر آخری فیصلہ ہونا باقی ہے۔