واشنگٹن۔ اسرائیل نئی بستیاں بسانا اور فلسطینی نفرت آمیز تعلیم دینا بند کریں۔ صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ نے کل اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو سے اولین اعلیٰ سطحی ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں اسرائیل اور فلسطین کو مشورہ دیا کہ وہ قابل عمل حل کی طرف پہنچنے کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ یوں ضبط سے کام لیں کہ اسرائیل نئی بستیوں کی تعمیر کے معاملے کو ’’روکے‘‘، اور فلسطینی اسرائیل کے خلاف نفرت آمیز تعلیم دینے کا عمل بند کریں۔
صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کل کہا ہے کہ ممکن ہے کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان جو امن سمجھوتہ ہو وہ آزاد فلسطینی ریاست پر مشتمل نہ ہو۔ بہر حال جو بھی سمجھوتہ دونوں فریق کے درمیان ہونے والے براہِ راست مذاکرات کے نتیجے میں سامنے آئے گا وہ اس کے حق میں ہوں گے۔ ’’میں اسی بات پر خوش ہوں گا جسے وہ [دونوں] پسند کریں گے‘‘۔
وائٹ ہاؤس کے ایک اعلیٰ اہل کار نے ایک روز قبل اخباری نمائندوں کے ساتھ گفتگو میں اسرائیل فلسطین تنازعے کے تعلق سے امریکی پالیسی میں تبدیلی کا اشارہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ضروری نہیں کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن ذو مملکتی حل کے ذریعہ ہی سامنے آئے۔ بہر حال اس کا فیصلہ فریقین کو ہی کرنا ہے، امریکہ ’’اپنی مرضی مسلط نہیں کرے گا کہ امن کی شرائط کیا ہونی چاہئیں‘‘۔ اہل کار کے مطابق اس حل پر زور نہ دیا جائے جس سے امن قائم نہ ہو اور جسے کوئی ایک حاصل کرنا چاہتا ہو۔ اصل نشانہ امن ہونا چاہئے۔ فریقین چاہیں تو امریکہ اس میں مدد کو تیار ہے۔