واشنگٹن۔ وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ کے قریبی ساتھیوں کے درمیان تکرار ہوئی ہے۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والی ایک خبر کے حوالے سے امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر ایچ آر میک ماسٹر کی وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے بعد خبر رساں ویب سائٹ بز فیڈ کے نمائندے نے ٹویٹ کی کہ وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ کے قریبی ساتھیوں کے درمیان تکرار ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق امریکی صدر نے روسی سفیر کے ساتھ بات چیت کے دوران کچھ خفیہ معلومات کا تبادلہ کیا۔ یہ گفتگو دولتِ اسلامیہ کے ایک منصوبے کے بارے میں ہو رہی تھی۔ اس خبر کی وضاحت کے لیے قومی سلامتی کے مشیر ایچ آر میک ماسٹر کی وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس ہوئی جس میں انھوں نے اس خبر کی تردید کی اور کہا کہ ‘جس طرح سے یہ خبر بیان کی گئی ہے وہ غلط ہے۔ میں اس وقت کمرے میں خود موجود تھا۔’
خبر رساں ویب سائٹ بز فیڈ کے وائٹ ہاؤس کے نمائندے ایڈریان کیراس قئیلو نے اپنی ٹویٹس میں ذکر کیا کہ اس پریس کانفرنس کے بعد وائٹ ہاؤس میں مختلف صحافی مزید معلومات کے لیے انتظار کر رہے تھے جب صدر ٹرمپ کے قریبی رفقا ‘سٹیو بینن، شان سپائسر، سارہ سینڈرز اور مائیک ڈبکے کیبینٹ روم میں جاتے ہوئے دیکھے گئے اور وہ خوش نہیں لگ رہے۔’
نو منٹ کے دوران ایڈریان کیراس قئیلو نے پانچ ٹویٹس کیں اور بتایا کہ’ اس کمرے میں جہاں یہ سینیئر اہلکار جمع ہوئے ہیں وہاں سے چیخنے کی آوازیں آ رہی ہیں۔’ اگلی ٹویٹ میں انھوں نے لکھا کہ ‘راہداری میں موجود صحافیوں کو سمجھ نہیں آرہا کہ اس تناؤ کے ماحول میں کس سمت کھڑے ہوں کیونکہ وہاں اتنا کچھ ہو رہا ہے۔’
ایڈریان کیراس قئیلو کی اس کے بعد کی جانے والی ٹویٹ سب سے اہم تھی جس کو 21 ہزار سے زیادہ ری ٹویٹ کیا گیا۔ اس میں انھوں نے لکھا: ‘وائٹ ہاؤس کے کمیونیکیشن اہلکاروں نے ٹی وی کی آواز بہت زیادہ بڑھا دی جب ان کو احساس ہوا کہ ہم سب کو بینن، سپائسر اور سینڈرز کے کمرے میں ہونے والی چیخنے کی آواز آرہی تھی۔’ آخری ٹویٹ میں انھوں نے لکھا: ‘سینڈرز نے کہا کہ اب اور کچھ نہیں ہے کہنے کو۔’