بدھ کو مرکزی کابینہ کی میٹنگ میں تین طلاق بل سے متعلق آرڈیننس کو منظوری دی گئی۔مرکز کی مودی حکومت نے تین طلاق بل کو پارلیمنٹ میں پاس کرانے میں ناکام رہنے پر اسے نافذ کرانے کے لئے آرڈیننس کا راستہ اپنایا ہے۔ بدھ کو مرکزی کابینہ کی میٹنگ میں تین طلاق کو قابل سزا جرم بنانے والے آرڈیننس کو منظوری دی گئی۔ یہ آرڈیننس 6 ماہ تک لاگو رہے گا۔ اس دوران حکومت کو اسے پارلیمنٹ سے پاس کرانا ہو گا۔ حکومت کو پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں ہی اسے پاس کرانا ہو گا۔

File Photo
اس آرڈیننس میں مسلم وومین پروٹیکشن آف رائٹس ان میریج ایکٹ کی طرح ہی التزامات ہوں گے۔ اس بل کو پچھلے سال دسمبر میں لوک سبھا میں پاس کر دیا گیا تھا۔ حالانکہ راجیہ سبھا میں جہاں حکومت کے پاس ارکان کی تعداد کم ہے ، وہاں ہنگامہ کے مدنظر اس بل پر بحث بھی نہیں ہو پائی تھی۔
مودی کابینہ نے بھلے ہی آرڈیننس پاس کر دیا ہے لیکن اسے پارلیمنٹ میں پاس کرانا حکومت کے لئے ضروری ہو گا۔ سپریم کورٹ نے جنوری 2017 میں فیصلہ دیا تھا کہ آرڈیننس لانے کی طاقت قانون بنانے کے لئے متوازی طاقت نہیں ہے۔ عدالت نے کہا تھا کہ کسی بل کے پاس نہیں ہونے پر اس کے لئے آرڈیننس لانا آئین کے ساتھ دھوکہ دھڑی ہے اور اس لئے اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے۔
اس بل کے تحت فوری تین طلاق کو جرم کے زمرے میں رکھا گیا ہے۔ اپنی بیوی کو ایک بار میں تین طلاق بول کر طلاق دینے والے مسلم مردوں کو تین سال کی جیل کی سزا ہو سکتی ہے۔ اس بل میں مسلم خاتون کو بھتہ اور بچوں کی پرورش کے لئے خرچ کو لے کر بھی التزام ہے۔