سری نگر: وادی کشمیر میں گرمائی دارالحکومت سری نگر اور جموں خطہ کے بانہال کے درمیان منگل کو معطل رہنے والی ریل خدمات بدھ کی صبح بحال کردی گئیں۔ کشمیر میں تعینات شمالی ریلوے کے چیف کنٹرولر نند لعل نے یو این آئی کو بتایا کہ سری نگر اور بانہال کے درمیان ریل خدمات کو بدھ کی صبح بحال کیا گیا۔
انہوں نے بتایا ‘ہم نے ریاستی پولیس کے مشورے پر سری نگر اور بانہال کے درمیان ریل خدمات کو منگل کے روز معطل رکھا تھا۔ تاہم سری نگر اور شمالی کشمیر کے بارہمولہ کے درمیان ریل خدمات معمول کے مطابق جاری رکھی گئی تھیں’۔ سری نگر اور بانہال کے درمیان ریل خدمات ظاہری طور پر جنوبی ضلع کولگام کے آکھرن نوپورہ میں فوج کی فائرنگ سے ایک نوجوان کی موت واقع ہوجانے کے پیش نظر معطل رکھی گئی تھیں۔ فوج کی 9 راشٹریہ رائفلز (آر آر) کے اہلکاروں نے پیر کی شام آکھرن نوپورہ میں پتھراؤ کے مرتکب احتجاجی نوجوانوں پر فائرنگ کرکے ایک نوجوان کو ہلاک جبکہ دوسرے ایک کو زخمی کردیا تھا۔ بتادیں وادی میں روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں مسافر ریل گاڑیوں کے ذریعے سفر کرتے ہیں۔
کشمیر میں ملک کے دوسرے حصوں کا سفر کرنے والے بیشتر لوگ جموں کے بانہال تک کا سفر ریل گاڑیوں کے ذریعے کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف اضلاع میں تعینات سرکاری اور نجی اداروں کے ملازم بھی اپنی کام کی جگہوں پر پہنچنے کے لئے ریل گاڑیوں کا استعمال کرتے ہیں۔ ریل گاڑیوں کو کشمیر میں آمدورفت کا سستا ذریعہ سمجھا جاتا ہے ۔تاہم خدمات کی بار بار کی معطلی کی وجہ سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ یو این آئی کے پاس موجود اعداد وشمار کے مطابق وادی میں رواں برس کے پانچ مہینوں کے دوران ریل خدمات کو کم از کم 15 مرتبہ کلی یا جزوی طور پر معطل رکھا گیا۔ وادی میں اپریل کے مہینے میں ریل خدمات کو آٹھ مرتبہ سیکورٹی وجوہات کی بناء پر معطل رکھا گیا۔ سال 2017 میں ریل خدمات کو قریب 50 مرتبہ کلی یا جزوی طور پر معطل کیا گیا۔ ریلوے کے ایک اور عہدیدار نے بتایا کہ ماضی میں بھی احتجاجی مظاہروں کے دوران ریلوے املاک کو بڑے پیمانے کا نقصان پہنچایا گیا۔وادی کشمیر میں سال 2016 میں حزب المجاہدین کے معروف کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر ریل خدمات کو قریب چھ مہینوں تک معطل رکھا گیا تھا۔