احمد آباد۔ دو سے زیادہ بچے پیدا کرنے والوں سے رائے دہی کا حق سلب کر لیا جائے۔ وشو ہندو پریشد کے صدر پروین توگڑیا نے مرکزی حکومت پر یکساں آبادی قانون بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے دو سے زیادہ بچے پیدا کرنے والے لوگوں کے ووٹ دینے کا حق یعنی حق رائے دہی کو چھین لینے کا مشورہ دیا۔
مسٹر توگڑیا نے یہاں ایک ہندو کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی موجودہ حکومتوں کو ترقی کی بات کرنے کا حق نہیں ہے کیونکہ آزادی کے بعد 86 فیصد کی ہندو آبادی اب گھٹ کر 79 فیصد ہو گئی ہے۔
اس میں مزید تخفیف 49 فیصد ہوتے دیر نہیں لگے گی۔ جب ہندو اقلیت ہو جائے گا تو اس کا وجود ہی نہیں بچے گا۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی آبادی مسلسل بڑھ رہی ہے۔ وہ چار بیویاں رکھ کر 25 بچے پیدا کر رہے ہیں جبکہ حکومت آبادی پر صحیح طریقے سے کنٹرول نہیں کر پارہی ہے۔ اسے یکساں آبادی کے لئے قانون بنانا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے تحت دو سے زائد بچے پیدا کرنے والوں کو سستے راشن، صحت، تعلیم اور بینک جیسی سہولیات سے محروم کرنے کا انتظام کیاجانا چاہئے۔ ساتھ ہی ایسے لوگوں سے ووٹ دینے کا حق چھین لیا جانا چاہئے۔ مودی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلم خواتین کے تین طلاق کے خلاف مہم چلانے والوں کو اس کی فکر تو ہے پر ہندو لڑکیوں کے ساتھ ہو رہے لو جہاد کی فکر کسی کو نہیں ہے۔