لکھنؤ۲۲جون: انہدام جنت البقیع کے خلاف اور مزارات مقدسہ کی تعمیر نو کے لئے ہر سال کی طرح امسال بھی مجلس علماء ہند کی طرف سے احتجاجی جلوس نکالا گیا۔نماز جمعہ کے بعد یہ احتجاجی جلوس آصفی مسجد سے نکل کر بڑے امام باڑے کے صدر دروازہ پر پہونچ کر اختتام پذیر ہوا۔
مظاہرین نے سعودی حکومت کی بربریت اور اسلام مخالف حرکتوں پر اظہار ناراضگی کرتے ہوئے محمد بن سلمان اور آل سعودی کے خلاف نعرے لگائے ۔مظاہرین نے مطالبہ کیاکہ سعودی حکومت اولیاء اللہ،پیغمبروں، دختررسول حضرت فاطمہ زہراؑ کی قبروں کے ساتھ دیگر مقدس قبور کی تعمیر نو کرائی جائے ۔اگر سعودی حکومت مزارت کی تعمیر سے معذور ہے تو وہ محبان اہلبیتؑ کو مقدس مزارات کی تعمیر کی اجازت دے ۔مظاہرین نے اختتام جلسہ پر شاہ سلمان ،محمد بن سلمان اور امریکہ و اسرائیل کے صدور کی تصویریں نذرآتش کرکے احتجاج کیا۔اس موقع پر مظاہرین مختلف نعروں کی تختیاں اٹھائے ہوئے تھے اور جنت البقیع کی تعمیر نو کا مطالبہ کررہے تھے ۔مظاہرہ میں جنت البقیع کی تعمیر نو کے لئے دستخطی مہم بھی چلائی گئی جس میں ہزاروں افراد نے حصہ لیا ۔ابھی یہ دستخطی مہم جاری رہے گی ۔۲۳ جون کو درگاہ حضرت عباس میں ۶ بجے سے رات میں ۸ بجے تک دستخطی مہم چلائی جائے گی اور ۲۴ جون کو دریا والی مسجد میں کیمپ لگایا جائے گا۔
امام جمعہ مولانا سید کلب جواد نقوی آنکھ کا آپریشن ہونے کی وجہ سے احتجاج میں شامل نہیں ہوسکے ۔انہوں نے مظاہرین کے نام اپنے بیان میں کہاکہ سعودی حکومت ایک جابر اور غیر اسلامی حکومت ہے ۔جس حکومت نے اللہ کے رسولوںؑ،اولیاء ،اولاد رسول اللہؑ اور رسول خداؐ کی بیٹی کی قبروں پر رحم نہیں کیا وہ کیسی اسلامی حکومت ہے ۔جنت البقیع میں نبیوں،ائمہؑ اور حضرت فاطمہ زہراؑ کی قبریں ہیں جنہیں منہدم کردیاگیاہے اور اب انکی زیارت پر بھی پابندی ہے۔مولانا نے کہاکہامریکہ و اسرائیل کے زرخرید آج مسلمان ملکوں کو تباہ کرنے پر آمادہ ہیں،یمن اور شام پر سعودی حملے یہ ثابت کرتے ہیں وہ استعماری طاقتوں کے غلام ہیں۔مولانا نے کہاکہ سعودی عرب میں مسلمانوں پر ظلم ہورہے ہیں۔شیعوں کی نسل کشی کی جارہی ہے ۔آیت اللہ شیخ باقرالنمر کو اس حکومت نے شہید کردیا تھا جنکا خون ناحق آج رنگ لارہاہے اور سعودی حکومت زوال کی طرف گامزن ہے۔مولانانے اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ وہ یمن اور شام میں سعودی جرائم کا محاسبہ کرتے ہوئے انکے خلاف سخت قدم اٹھائے ۔اختتام سے پہلے علماء کرام نے مظاہرین کو خطاب کیا ۔
مولانا موسی رضا یوسفی نے اپنی افتتاحی تقریر میں آل سعود کے مظالم اور انہدام جنت البقیع کے خلاف تقریر کرتے ہوئے کہاکہ آل سعود کے ہاتھوں ہمیشہ مسلمانوں کا خون بہاہے ۔جب بھی انکے اسلحےاٹھے ہیں امت مسلمہ کے خلاف اٹھے ہیں۔آج بھی یمن،شام ،لبنان اور دوسرے اسلامی ملکوں میں جو خونریزی ہورہی ہے اسکی پوری ذمہ داری سعودی حکومت پر ہے ۔
مولانا رضا حسین نے اپنے خطاب میں کہاکہ جنت البقیع میں اولیاء اللہ،ائمہ معصومین ،اصحاب رسول اور پیغمبر اسلامؐ کی بیٹی حضرت فاطمہ کی قبریں بے سایہ ہیں اسکےخلاف تمام مسلمانوں کو متحد ہوکر احتجاج کرنا چاہئے اور تعمیر نو کا مطالبہ کرنا چاہئے ۔
مولانا محمد میاں عابدی نے کہاکہ شیعہ قوم ہمیشہ ظالم کے خلاف مظلوموں کی مددگار رہی ہے ۔ہم نے کبھی کسی پر ظلم نہیں کیا بلکہ دوسری قوموں پر ہونے والے ظلم و دہشت گردی کے خلاف احتجاج کیاہے ۔ہم آج بھی اپنوں اور غیروں کے ظلم کے شکار ہیں۔ایک طرف آل سعود اور اسکے اتحادی ممالک ہماری نسل کشی پر کمر بستہ ہیں اور دوسری طرف امریکہ و اسرائیل جیسی استعماری طاقتیں ہمارے خلاف ہیں۔
مولانا رضا حیدر نے اپنی اختتامی تقریر میں کہاکہ ۹۰ سال ہوگئے ہیں انہدام جنت البقیع کو مگر اب تک اصحاب رسول ،ازواج رسول اور اولاد رسولؐکی قبریں بے سایہ اور بے نشان ہیں۔داعش عراق اور شام میں بھی یہی چاہتے ہیں۔انکا ہدف یہ تھا کہ جنت البقیع کی طرح کربلا ،نجف ،شام اور دیگر جگہوں پر موجود روضوں کو مندم کردیا جائے ۔وہ چیلینچ کرکے آئے تھے کہ ہمیں روک سکتے ہو تو روک لو ۔اس وقت مرجعیت اور رہبریت کی آواز پر متحد ہوکر نوجوانوں نے مقاومت کی اور داعش کے مقابلے میں روضہ ہائے مقدسہ کی حفاظت کی ۔مگر آج بھی کچھ نادان اور پروپیگنڈہ کا شکار لوگ مرجعیت اور رہبریت کے خلاف ہیں کیونکہ وہ حقیقت سے دور ہیں ۔
مظاہرہ کے اختتام پر شاہ سلمان،محمد بن سلمان،ڈونالڈ ٹرمپ اور اسرائیلی صدر نتین یاہو کی تصویروں کو نذر آتش کیاگیا ۔مظاہرہ میں مولانا حسنین باقری، مولانا غلام رضا ،مولانا حیدر عباس،مولانا فیروز حسین ،مولانا مکاتب علی خان،مولانا رضا حسین ،مولانا محمد میاں،مولانا موسی رضا ،مولانا سرکار حسین اوردیگر علمائے کرام موجود رہے ۔جنت البقیع کے احتجاج کو بھی ضلع انتظامیہ نے روکنے کی کوشش کی اور کہاکہ گزشتہ سال یہ احتجاج نہیں ہوا تھا جبکہ ہمیشہ ماہ شوال کے پہلے جمعہ کو یہ احتجاج منعقد ہوتا آیاہے ۔
میمورنڈم:
مظاہرین نے اقوام متحدہ اور حکومت ہند سے مندرجہ ذیل مطالبات کئے ۔
۱۔ جنت البقیع میں موجود تمام مقدس قبروں کو دوبارہ تعمیرکرایا جائے ،اگر سعودی حکومت انکی تعمیر نہیں کرسکتی تو شیعوں کو قبور کی تعمیر کی اجازت دی جائے ۔
۲۔یمن ،شام اور لبنان میں سعودی جنگی جرائم کا محاسبہ کرکے انکے خلاف سخت قدم اٹھائے جائیں۔
۳۔پوری دنیا میں جو دہشت گردانہ واقعات رونما ہورہے ہیں انکے پس پردہ امریکہ و اسرائیل کے زیر خرید سعودی ایجنٹ شامل ہیں ،لہذا سعودی عرب کے دہشت گردانہ کردار کا احتساب کیاجائے اور انکے خلاف پابندیاں عائد کی جائیں۔
۳۔حکومت ہند کو چاہئے کہ سعودی عرب سے اپنے تجارتی و سفارتی تعلقات منقطع کرے کیونکہ ہمارے ملک میں بھی شدت پسندی کو فروغ دینے میں سعودی حکومت کا بڑا ہاتھ ہے۔