جبل پور: مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کی طرف سے ججوں اور عدالتی افسران کی سیکورٹی سے متعلق معاملے پر نوٹس لیتے ہوئے اس کی سماعت ایک عرضی کے طور پر کی جا رہی ہے ۔ ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس راجندر مینن اور جسٹس اے کے شریواستو کی بنچ نے کل اس درخواست کی سماعت کرتے ہوئے ریاستی حکومت کو حکم دیا ہے کہ ریاست کے تمام کورٹ کے احاطے کے باہر باؤنڈی وال کی تعمیر کی جائے ۔ ججوں کی آمدورفت کے لئے الگ سے راستہ بنایا جائے ، جس سے وہ سیدھے کورٹ روم تک پہنچ سکیں۔ عدالتوں میں عدالتی محررکی تقرری بھی کی جائے ۔ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل کی جانب سے پیش کی گئی تجاویز پر غور کرنے کے بعد بنچ نے مذکورہ عبوری حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت چار ہفتے بعد طے کی ہے ۔ واضح رہے کہ 23 جولائی کو عدالتی افسر راجوردھن گپتا کے ساتھ مندسور کے نیشنل ہائی وے پر بدتمیزی کی گئی اور ان کے ساتھ مار پیٹ ہوئی۔ اس پر ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل منوہر ممتاني نے پہلے ابتدائی تحقیقات کرائی۔ ابتدائی تحقیقات، اخباروں میں شائع خبروں، ویڈیو کلپس اور دیگر ثبوتوں سے مسٹر گپتا پر ہوئے حملوں کی تصدیق ہونے پر رجسٹرار جنرل نے پہل کرکے پورا معاملہ قائم مقام چیف جسٹس کے علم میں لائے ۔ اس سے قبل بھی جاری کئے گئے احکامات کے بعد بھی اس طرح کا واقعہ ہونے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے مسٹر مینن نے معاملے کی سماعت مفاد عامہ کی عرضی کے طور پر دائر کرنے کی ہدایات جاری کی تھی۔