خبررساں ایجنسی شبستان: لندن میں یمنی عوام کی حمایت میں پہلی بین الاقوامی کانفرنس کا آغاز ہوا ہے جس میں آل سعود کےمظالم اوریمنی عوام کی افسوسناک صورتحال کا جائزہ لیا جارہا ہے۔
بحرین مرر سےکے حوالے سے نقل کیا ہے کہ جرمنی،اسپین ،اٹلی، کینیڈا،ایران،عربی ممالک اورانسانی حقوق کی پانچ تنظیموں کے اراکین اورنامہ نگار لندن میں منعقد ہونے والی اس کانفرنس میں شرکت کررہے ہیں تاکہ یمنی عوام کی حمایت کرسکیں۔
اس کانفرنس میں شرکت کرنے والی شخصیات اوراورسرگرم اراکین اس جنگ کے اہداف کی ترویج کی غرض سے بعض ذرائع ابلاغ کے ذریعے یمن کےحالات پرپردہ ڈالنے میں سعودی عرب کے کردار کو برملا کیا گیا ہے۔
سعودی عرب کی قیادت میں عربی اتحاد کی حملوں کےمقابلے میں یمنی عوام کے ساتھ اظہارہمدردی اوریکجہتی کےلیے یہ افراد ایک جگہ پرجمع ہوئے ہیں۔
قابل ذکرہے کہ جنگ بندی نامی اتحاد کی جانب سے لندن کے یولمن ہوٹل میں یہ دو روزہ کانفرنس منعقد ہوئی ہے۔
اسکاٹ لینڈ کی قومی پارٹی کے رکن فرانس ملوی نےاس کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ صلح کی ایجاد کے لیےلوگوں کی جانب سےایک مستحکم ارادے کی ضرورت ہے اورانہوں نے امن کے تحقق کے لیے یمنی عوام کی حرکت کو بھی سراہا ہے۔
پریس ٹی وی کی رپورٹ کےمطابق تقریب مذاہب اسلامی ورلڈ اسمبلی کے سیکرٹری جنرل آیت اللہ محسن اراکی نےاس کانفرنس میں کہا ہےکہ اسلامی برادری کو وحدت،امن اورصلح کا راستہ اختیار کرنا چاہیے لیکن سعودی عرب جنگ کی آگ بھڑکائے ہوئے ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہےکہ دین اسلام اورپیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیروکاروں کو دنیا میں رحمت اورامن کا علمبردارہونا چاہیےجبکہ سعودی عرب نےعالم اسلام میں تفرقے کا پرچم لہرارہا ہے اورمشرق وسطیٰ اورپوری دنیا میں جنگ کی آگ بھڑکائے ہوئے ہے۔
آیت اللہ اراکی نے سعودی عرب کی پالیسیوں کو دین اسلام اوراس ملک کے لوگوں کے مفادات کے خلاف قراردیتے ہوئےآل سعود کونصیحت کی ہےکہ وہ فرقہ واریت کی بجائے مسلمانوں کے درمیان اتحاد ووحدت کے استحکام کے لیے کوشش کرے۔