نئی دہلی: بابری مسجد کی ملکیت کے تنازعہ میں ڈاکٹر سبرامنیم سوامی کی مداخلت کار بننے کی درخواست پر آج سپریم کورٹ کی دورکنی بینچ کے جسٹس ارون مشراء اورجسٹس امیتوارائے نےکوئی کارروائی نہ کرتے ہوئے معاملے کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیئے ملتوی کردی۔ مداخلت کار کی عرضداشت داخل کرنے والے دیگر فریقین کو کہا گیا کہ ان کی درخواستوں پر معاملے کی سماعت کے دوران فیصلہ کیا جائے گا ۔ سپریم کورٹ میں جمعیۃ علما ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر داخل کی گئی عرضداشت میں عدالت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ سبرامنیم سوامی کو اس معاملے میں مداخلت کار بننے کی اجازت نہ دی جائے ۔
قبل ازیں اسی ماہ کی چار تاریخ کو اجودھیا کی متنازعہ عمارت کی ملکیت کے تنازعہ کو لیکر سپریم کورٹ آف انڈیا کے مذکورہ دورکنی بنچ نے زیریں عدالت کی کارروائی کو ڈیجیٹل فارم میں تیار کئے جانے والے معاملے میں سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو نوٹس جاری کیاہے اوراس سے اسی ماہ کی 23تاریخ کو اپنا جواب داخل کرنے کا حکم دیتے ہوئے معاملے کی سماعت ملتوی کردی تھی۔ آج ایک با رپھر جمعیۃ علما ء کی مداخلت کے بعد سبرامنیم سوامی کی عرضداشت پر کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا ۔ اور معاملے کی سماعت ملتوی کردی گئی۔
واضح رہے کہ23دسمبر 1949 کی شب میں بابری مسجد میں مبینہ طور پر رام للا کے ظہور کے بعد حکومت اتر پردیش نے اس عبادتگاہ کو اپنے قبضہ میں کرلیا تھا جس کے خلاف اس وقت جمعیۃ علماء اتر پردیش نے فیض آباد کی عدالت سے رجوع کیا تھا جس کا تصفیہ گذشتہ برسوں الہ آباد ہائی کورٹ کے ذریعہ ملکیت کو تین حصوں میں تقسیم کرکے دیا گیاتھا ۔
متذکرہ فیصلے کے خلاف جمعیۃ علماء نے سپریم کورٹ میں عرضداشت داخل کی تھی جس پر آج سماعت عمل میں آئی ۔ دریں اثنا جمعیت کی ایک ریلیز کے مطابق سبرامنیم سوامی کو مداخلت کار بننے کی اجازت نہ دینے اور اس معاملے کو غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دئے جانے پر جمعیت کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے اطمینان کا اظہار کیا ہے اور شبہہ ظاہر کیا ہےکہ ان کے مداخلت کار بننے کا مقصد مقدمہ کو صحیح سمت جانے سے روکنا ہے ۔