نئی دہلی: تین طلاق کا معاملہ آئینی بنچ کے سپرد ، پانچ ججوں کی بینچ 11 مئی سے سماعت کرے گی۔ سپریم کورٹ نے تین طلاق کے معاملے کو آج عدالت کی آئینی بنچ کے سپرد کردیا ، جو اس کی قانونی حیثیت پر سماعت کرے گی۔ چیف جسٹس جسٹس جگدیش سنگھ کیہر کی صدارت والی ڈویژن بنچ نے اپنے فیصلہ میں کہا ہے کہ معاملے کی سماعت 11 مئی کو روزمرہ کی بنیاد پر کی جائے گی۔موسم گرما کی تعطیلات میں پانچ ججوں کی بینچ اس پر معاملہ کی سماعت کرے گی۔
چیف جسٹس کیہر نے کہا کہ یہی وقت ہے کہ معاملے میں سماعت مکمل کی جائے۔ اگر سبھی فریق تیار نہیں ہیں ، تو ہم بھی اپنی چھٹیوں کا لطف اٹھائیں گے۔ پھر کوئی یہ نہیں کہہ سکے گا کہ معاملہ کی جلد سماعت ہو، کیونکہ پھر سالوں تک یہ معاملہ لٹکا رہے گا۔ اسی دوران دو دیگر معاملات میں بھی آئین بینچ سماعت کرے گی۔ تین طلاق کے لئے سبھی فریق اپنے معاملوں کو سپریم کورٹ میں پیش کریں گے اور آئینی بینچ طے کرے گی کہ کن معاملات پر سماعت کی جائے۔
تین طلاق کے معاملہ میں سپریم کورٹ میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے تحریری جواب داخل کر کے کہا ہے کہ تین طلاق کے خلاف داخل عرضی سماعت کے قابل نہیں ہے۔ ساتھ ہی کہا ہے کہ مسلم پرسنل لا کو آئین میں دئے گئے مذہبی آزادی کے حق کے تحت پروٹیکشن حاصل ہے۔ مسلم پرسنل لا بورڈ کا کہنا ہے کہ کورٹ پرسنل لا کو دوبارہ ریویو نہیں کر سکتی ، کیونکہ اسے نہیں تبدیل کیا جا سکتا۔ کورٹ پرسنل لا میں دخل اندازی نہیں کر سکتی۔
خیال رہے کہ 16 فروری کو سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ سبھی فریق اس معاملہ میں تحریری جواب داخل کریں، جس کے تحت آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے سپریم کورٹ میں تحریری جواب داخل کیا ہے۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے جواب میں کئی سوالات کورٹ کے اٹھائے گئے ہیں۔ بورڈ نے کہا ہے کہ کیا یہ تین طلاق وغیرہ کے خلاف دائر پٹیشن قابل غور ہے، کیا پرسنل لاء کو بنیادی حقوق کی کسوٹی پر پرکھا جا سکتا ہے، کیا کورٹ مذہب اور مذہبی مضامین کی تشریح کر سکتا ہے، مسلم پرسنل لا آئین کے آرٹیکل -25، 26 اور 29 میں پروٹیكٹیڈ ہے۔