نئی دہلی۔ اردو کی ترویج وا شاعت پر زور دیتے ہوئے مغربی بنگال اردو اکیڈمی کے چیرمین اور رکن پارلیمنٹ سلطان احمد نے کہا کہ اگر اردو دا ں طبقہ پیدا نہیں کیا جائے گا تواردو اکیڈمی کے وجود کا کوئی مقصد نہیں رہ جائے گا۔
یہ بات آج انہوں نے مغربی بنگال اردو اکیڈمی کے بین الاقوامی کتاب میلہ میں شرکت سے متعلق معلومات فراہم کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ اگر اردو کی ترقی ہمیں مطلوب ہے تو ہمیں اردو کو گھر گھر تک پہنچانا ہوگا اور اردو کی آبادی میں اضافہ کرنا ہوگا۔ اس لئے مغربی بنگال اردو اکیڈمی نے اس کے لئے کئی منصوبے تیار کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مغربی بنگال اردو اکیڈمی نے جہاں اردو کی کلاس کا نظم کیا ہے وہیں اردو کتابوں کی اشاعت اور اردو میں کتابوں کے ترجمے پر زور دیا ہے تاکہ اردو داں طبقہ کے پاس اردو میں پڑھنے کے لئے ہر طرح مواد موجود ہوں۔
سابق مرکزی وزیر نے کہا کہ نئی نسل کو اردو سے جوڑنے اور اردو کے تئیں دلچسپی پید ا کرنے کے لئے اردو میں مقابلہ جاتی امتحان منعقد کراتی رہی ہے(خیال رہے کہ مغربی بنگال سول سروس میں 200 نمبر کا اردو میں بھی ہوتا ہے۔)اس کے علاوہ مغربی بنگال کی ممتا بنرجی حکومت نے اردو کو جائز مقام دلانے کے لئے ہر اس ضلع میں اردو کو سرکاری مقام دیا ہے جہاں اردو والوں کی آبادی دس فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لئے حکومت نے دس اضلاع کو منتخب کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سردست اس وقت مغربی بنگال کے 36کالجوں میں اردو کی تعلیم دی جاتی ہے اورپرائمری، مڈل ،سیکنڈری اور سینئر سیکنڈری اسکول میں 450اردو اساتذہ رکھے جارہے ہیں۔ انہوں نے مغربی بنگال اردو کی خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جہاں اکیڈمی ہر ماہ اردو سے متعلق موضوع پر ہر مہینے سیمنار، لیکچر، مذاکرہ ، مباحثہ اور ورکشاپ منعقد کرتی ہے وہیں ہر سال اردو میں پچاس کتائیں شائع کر رہی ہے۔
اس کے علاوہ اکیڈمی نے وزیر اعلی محترمہ ممتا بنرجی کی دو کتابوں کا اردو ترجمہ شائع کیا ہے۔ اس کے علاوہ اس اکیڈمی کی دو شاخیں قائم کی گئی ہیں ان میں سے ایک شاخ اسلام پور میں قائم کی گئی ہے جہا ں ایک کثیر منزلہ عمارت کی تعمیرکی جاری ہے جب کہ دوسری شاخ ضلع بردوان کے آسنسول میں قائم کی جارہی ہے۔
اردو داں طبقہ پیدا کئے بغیر اردو اکیڈمی کے وجود کا کوئی مقصد نہیں: سابق مرکزی وزیر سلطان احمد
احمد نے کہا کہ مغربی بنگال اردو اکیڈمی اردو کو فروغ دینے کے لئے مختلف طرح کی سرگرمیاں پورے سال جاری رکھتی ہے۔ ان میں 2016کا اقبال پر بین الاقوامی سیمنار ہے۔اسی کے ساتھ عالیہ یونیورسٹی میں حکومت نے اردو کا شعبہ قائم کیا ہے اور اقبال چیر قائم کرنے کا ارادہ ہے اور اس کے لئے ایک ماہر اقبالیات کی تلاش جاری ہے۔
انہوں نے اردو اکیڈمی کے آئندہ عزائم کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے کہاکہ 2017میں غالب پر بین الاقوامی سیمنار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ صحافت پرملک گیر سیمنار کرنا چاہتے ہیں جس میں پورے ملک سے اردوکے صحافیوں کو مدعو کیا جائے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ میں داخلہ ٹسٹ کی تیاری کے لئے بھی مغربی بنگال اردو اکیڈمی انتظام کرتی ہے تاکہ یہاں کے لڑکے دونوں یونیورسٹیوں میں داخلہ لینے میں کامیاب ہوسکیں۔
بین الاقوامی کتاب میلہ کے تعلق سے کہا کہ ہمارا مقصد تجارت کرنا نہیں ہے بلکہ ہم اردو کے تئیں اپنی خدمات سے لوگوں کو آگاہ کرناچاہتے ہیں تاکہ دوسرو ں کو ترغیب ملے اور گزشتہ برسوں کی طرح رواں کتاب میلے میں بھی اکیڈمی اپنی شناخت برقرار رکھے گی۔
سلطان احمد نے کہا کہ سردست مغربی بنگال اردو اکیڈمی کا بجٹ 12کروڑ روپے ہے۔انہوں نے سابقہ مارکسی حکومت پر اردوکو نظر انداز کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہاکہ پہلے مغربی بنگال کے اسکولوں میں اردو کی پڑھائی کا وسیع پیمانے پر انتظام تھا لیکن مارکسی حکومت نے آہستہ آہستہ اردو کو وہاں سے بے دخل کردیا۔