مالی: مالی میں امن بحال کرنے کے لئے مصروف عمل ملیشیا گروپوں کو نشانہ بنا کر کیے گئے خودکش حملے میں بدھ کو تقریبا 50 افراد ہلاک اور ہنگامہ خیز شمالی علاقے کو مستحکم کرنے کے لئے طویل عرصے سے جاری کوششوں کو تازہ جھٹکا لگا. علاقے کے سب سے بڑے شہر گاؤ میں سابق باغیوں اور حکومت حامی ملشيا کے ایک کیمپ کو نشانہ بنا کر یہ کار بم حملہ کیا گیا. دونوں نے حکومت کے ساتھ 2015 میں ایک امن معاہدہ کیا تھا.
حملہ تارےگ قیادت والے سيےمے تحریک کے سابق باغیوں اور حکومت حامی ملیشیا کے سابق ارکان کے مشترکہ گشت پر جانے کی تیاری کرنے کے دوران ہوا. امن معاہدے کی شرائط کے تحت گشت کی تیاری کی جا رہی تھی. مالی کا شمالی علاقہ 2012 میں تارےگ کی قیادت والے باغیوں اور القاعدہ سے منسلک جہادی گروپوں کے قبضے میں چلا گیا تھا. بعد میں اسلاميو نے باغیوں کو اےكترپھ کر علاقے میں اکیلی کنٹرول قائم کر لیا.
حملے کے بعد صدر ابراہیم بوباكر كيٹا نے تین دن کا قومی سوگ کا اعلان کرنے کا حکم دیا. حالیہ برسوں میں ملک میں ہوا یہ بدترین حملہ ہے. سرکاری ٹی وی چینل اوارٹيےم کے مطابق فوری طور پر 47 افراد کے مارے جانے اور بہت سے دوسرے کے زخمی ہونے کی خبر ہے. اس سے پہلے گاو کے ایک ہسپتال ذرائع نے کم سے کم 40 افراد کے مارے جانے اور 60 کے زخمی ہونے کی بات کہی تھی.
اقوام متحدہ شاتركشك مشن اےمايےنيوےسےمے نے کہا کہ حملے میں درجنوں ہلاک اور بہت سارے دیگر افراد زخمی ہو گئے. اےمايےنيوےسےمے کے ذرائع نے کہا، ‘خود کش حملہ آور ایک گاڑی میں آیا اور خود کو اڑا لیا.’ حملہ صبح آٹھ بج کر 40 منٹ پر ہوا. کیمپ گاو ہوائی اڈے کے پاس ہے. اس وقت سابق باغی گروپ ‘اقوام گشت پر نکلنے ہی والے تھے.’