بھوپال۔ بھوپال میں دو فرقوں کی جھڑپ کے بعد سیکورٹی کے سخت انتظامات کر دئے گئے ہیں۔ بھوپال میں کل رات دو فریقوں کے جھگڑے کے بعد پولیس نے آج صبح آٹھ لوگوں کو حراست میں لے لیا ہے۔ بھوپال کے ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اروند سکسینہ نے یو این آئی کو بتایا کہ آج صبح آٹھ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ یہ سب حمیدیہ ہسپتال میں گھسنے کی کوشش کررہے تھے جس کی وجہ سے انہیں حراست میں لیا گیا۔ باہر سے آئے دیگر شرپسندوں کو تلاش کیا جارہا ہے۔
کل رات گئے پرانے بھوپال علاقہ میں ایک عبادتگاہ کو لے کر دو فریق آمنے سامنے آگئے جس کے بعد مقامی حمیدیہ ہسپتال کے احاطہ میں دفعہ 144 لاگو کردی گئی ۔ مسٹر سکسینہ نے بتایا کہ رات گئے صورتحال قابو میں آگئی تھی۔ احتیاطاً رات کو ہی پرانے بھوپال کے کئی علاقوں میں پولیس کی اضافی نفری تعینات کردی گئی تھی۔
خیال رہے کہ حمیدیہ ہسپتال اور پيرگیٹ چوراہے پر دیر رات تک تقریبا پانچ گھنٹے تک کشیدگی کی حالت بنی رہی۔ بھیڑ کی جانب سے مارپیٹ، ہنگامہ، توڑ پھوڑ اور آگ زنی کرنے کا معاملہ سامنے آیا۔ اس ہنگامہ کو لے کر وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان نے اے ڈی جی انٹیلی جنس راجیو ٹنڈن سے معاملے کی مکمل معلومات طلب کی ہے۔
بھیڑ پر قابو پانے کے لئے پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغے اور بعد میں لاٹھی چارج کا بھی سہارا لیا۔ ہنگامے کے دوران کئی گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کے ساتھ درجن بھر گاڑیوں کو آگ کے حوالے کر دیا۔ پتھراؤ میں پولیس کے کئی جوانوں کے زخمی ہونے کی خبر ہے۔معاملہ یہیں نہیں رکا، مشتعل بھیڑ نے عام راہگیروں اور مقامی باشندوں سے بھی مارپیٹ کی۔ اس میں بھی بہت سے لوگ زخمی ہو گئے۔ بھیڑ کا غصہ ارد گرد کی دکانوں پر بھی اترا۔ شراب کی ایک دکان سمیت کئی دوسری دکانوں میں بھی آگ زنی کی گئی۔
فی الحال موقع پر آر پی ایف، كيوآر اے ایف، ایس ٹی ایف سمیت اضافی حفاظتی دستوں کی تعیناتی کی گئی ہے۔ سوشل میڈیا پر افواہ روکنے کے لئے بھی اقدامات کئے گئے ہیں۔ شہر میں انٹرنیٹ سہولت کے بند کئے جانے کی بھی خبر ہے۔