آنگ سان سوکی اور کوفی عنان نے کی شرکت
ینگون : میانمار کی لیڈر آنگ سان سوکی اور اقوام متحدہ کےسابق سکریٹری جنرل کوفی عنان نے آج میانمار کے مخدوش علاقوں میں بحالی امن سے متعلق کمیشن کی پہلی میٹنگ کی نگرانی کی، جہاں بدھسٹوں اور اقلیتی روہنگیائی مسلمانوں کے درمیان پرتشدد واقعات نے ملک کے اقتدار میں جمہوری تبدیلی کی راہ دشوار کردیا ہے۔ خطے میں روہنگیائی مسلمانوں کی حالت زار نے حقوق انسانی کے تئيں آنگ سان سوکی کے عہد پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے اوریہ ان کی پارٹی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کے لئے ایک حساس سیاسی مسئلہ بن چکا ہے، جس کو گزشتہ انتخابات میں اکثریت سے کامیابی ملی تھی۔
خصوصی کمیشن کا مقصد شمال مغربی صوبہ راخین میں حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں کو روکنا ہے، جس کی پہلی میٹنگ کی صدارت آج کوفی عنان نے کی۔ راجدھانی ینگون میں منعقدہ میٹنگ میں محترمہ آنگ سان سوکی نے کہا کہ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جو کو غیرجانبداری اور منصفانہ ڈھنگ سے نمٹانے میں ہم ناکام ہوچکے ہيں اور اب تک ہم اس مسئلے کا درست حل نہيں تلاش کرسکے ہيں۔ انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ یہ کمیشن روہنگيا کے مسئلے کا صحیح حل ڈھونڈنے میں مددگار ہوگا۔
خیال رہے کہ راخین علاقے میں 2012 میں ہونے والے پرتشدد واقعات میں سیکڑوں افراد کی موت ہو ئی تھی اور لاکھوں روہنگیا مسلمانوں کو راحتی کیمپوں میں پناہ لینا پڑا تھا۔ اس علاقے میں روہنگيا مسلمانوں کی نقل و حرکت محدود کردی گئی تھی، اس لئے ہزاروں افراد غربت اور ظلم وزیادتی کے خوف سے کشتیوں کے ذریعہ فرار ہوگئے ہيں۔
روہنگیا مسلمانوں کو میانمار میں بہت سے لوگ غیر قانونی مہاجرین خیال کرتے ہیں، جو بنگلہ دیش سے ہجرت کرکے آئے ہيں اور ان میں بیشتر افراد کے پاس شہریت کے دستاویزات بھی نہيں ہیں۔ جمہوریت پسند لیڈر محترمہ آنگ سان سوکی جو آئینی طورپر ملک کے صدر تو نہيں ہیں، لیکن اسٹیٹ کونسلر اور وزیر خارجہ کی حیثیت سے وہ نئی حکومت کی سربراہ ہيں۔ انہوں نے گزشتہ ماہ 9 رکنی کمیشن کا اعلان کیا تھا ، جو میانمار کے چھ شہریوں اور تین مہاجرین پر مشتمل ہے اور اس کو خطے میں امن کی بحالی اور روہنگيا مسلمانوں کے مسئلے پر نئي حکومت کو مشورے دینے کا کام سونپا گیا ہے۔
محترمہ سوکی رواں ماہ اقوام متحدہ کا دورہ کرنے کا منصوبہ رکھتی ہیں ، جہاں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اپنے ملک کے لئے عالمی پابندی سے مزید مہلت طلب کریں گی۔ لیکن روہنگیا کے مسئلے پرحالات میں کچھ بھی بہتری کرنے میں ناکام رہنے پر انہیں سوالات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ مشاورتی کمیشن کے راکین ریاستی راجدھانی سیتو کا دورہ کرنے والے ہیں ، جہاں منگل کے روز کوفی عنان خطاب کریں گے اور کمیشن کے ممبران راخین صوبہ کے روہنگیا مسلمانوں اور بدھسٹوں سے ملاقات کریں گے۔
مسٹر کوفی عنان نے کہا کہ مشاورتی کمیشن روہنگیا مسلمانوں کے مسئلے پر اپنی تجاویز اور سفارشات آئندہ ماہ پیش کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں آپ کو اور راخین کی عوام کو یقین دلاتا ہوں کہ مشاورتی کمیشن مخدوش صوبے کے چیلنجوں سے نمٹنے اور امن و امان بحال کرنے کے طریقے تجویز کرنے کے لئے ہرممکن کوشش کرے گا اور پوری غیر جانبداری سے کام کرے گا۔
دریں اثناء، راخین کے سب سے بڑی سیاسی جماعت اراکان نیشنل پارٹی (اے این پی) نے مشاورتی کمیشن کی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ بیرونی افراد علاقے کے مسئلے کی تاریخ نہيں سمجھ سکتے ہیں اور ان کے دورے کے دوران علاقے میں مظاہرے اور کشیدگی برقرار رہ سکتی ہے۔ اے این پی کے بعض بدھسٹ ممبران راخین میں مشاورتی کمیشن کے دورے کے خلاف کل مظاہرہ کریں گے۔