عراق میں حکام کے مطابق ایک ٹرک بم دھماکے میں 80 کے قریب افراد ہلاک ہوگئے ہیں جن میں اکثریت شیعہ زائرین کی ہے۔ یہ حملہ عراق میں بغداد سے 100 کلومیٹر فاصلے پر حلہ قصبے کے قریب ایک پیٹرول سٹیشن اور ریستوران پر کیا گیا۔ سڑک کنارے واقع یہ سٹاپ عراقی شہر کربلا میں اربعین کے بعد واپس آنے والے زائرین سے بھرا ہوا تھا۔
شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول ہے۔
دولت اسلامیہ سے منسلک خبررساں ادارے عماق کی طرف سے جاری کردہ پیغام میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ انھوں نے عراق میں اس حملے میں 200 کے قریب افراد کو ہلاک اور زخمی کیا ہے۔ بظاہر اس حملے میں شومالی گاؤں کے قریب ایرانی شیعہ زائرین کی بسوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
لاکھوں کی تعداد میں شیعہ زائرین نے اربعین کے لیے کربلا کا سفر کیا تھا
صوبائی سکیورٹی چیف فلاح الرضی نے بی بی سی کو بتایا کہ اس حملے میں 80 کے قریب ہلاک ہونے والوں میں ایرانی بھی شامل ہیں اور 20 سے زائد زخمی ہیں۔ صوبائی سکیورٹی چیف کے مطابق ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ خیال رہے کہ لاکھوں کی تعداد میں شیعہ زائرین نے اربعین کے لیے کربلا کا سفر کیا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ گذشتہ دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں نے کربلا میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی جب چھ خودکش بمبار مغربی قصبے عین تمر میں داخل ہوئے تھے۔ ان میں سے پانچ کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا جبکہ چھٹے خودکش بمبار نے خود کو اڑا دیا تھا جس سے آٹھ شہری ہلاک ہوگئے تھے۔