ممبئی : عروس البلاد ممبئی کے مشہور تاریخی زینبیہ امام باڑہ کے پہلے منزلے پر کل شب خواتین کو عزاداری کیلئے اجازت نہ دیئے جانے پر کشیدگی برقرار ہے اسی دوران امام باڑہ کے ٹرسٹی و سابق رکن پارلیمنٹ اختر حسن رضوی نے تمام الزامات سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ حسب سابق امسال بھی خواتین کی مجالس و دیگر مذہبی تقاریب امام باڑہ کے نچلے منزلے پر منعقد کی گئی تھی اور محرم کے پورے عشرہ میں خواتین کو امام باڑہ کے استعمال کی اجازت ہو گی۔ البتہ انہوں نے یہ کہا کہ پہلے منزلے پر عزاداری کی اجازت دی جاتی تھی لیکن اب چونکہ نچلے منزلے پر کافی جگہ ہونے کی وجہ سے پہلے منزلے پر اجازت نہیں دی گئی۔
مقامی جے جے مارگ پولیس اسٹیشن کے سینئر انسپکٹر دلیپ شندے نے کہا کہ اس سلسلے میں دونوں فریقین کی آج میٹنگ منعقد کی گئی تھی جس کے دوران یہ فیصلہ کیا گیا کہ چونکہ زینبیہ کے تعلق سے عدالت میں ایک مقدمہ زیر التوا ہے لہذا پہلے منزلے پر کسی بھی قسم کی مذہبی رسومات نہ ادا کی جائیں ۔
واضح رہے کہ کل جب خواتین کو عزاداری کی اجازت نہیں دی گئی تو تقریبا پانچ سو سے زائد شیعہ خواتین نے جے جے مارگ پولیس اسٹیشن میں دھرنا دیا اور مطالبہ کیا کہ وہ گزشتہ کئی برسوں سے زینبیہ امام باڑہ کے پہلے منزلے پر مجالس کرتی آئی ہیں نیز امسال ٹرسٹ کے ذمہ داران نے پہلا منزلہ علاقہ میں جاری ترقیاتی پروجیکٹ ایس بی یو ٹی کو کرایہ پر دے دیا ہے جس کی وجہ سے انہیں ان کی مذہبی فرائض انجام دینے میں رکاوٹیں پیش آ رہی ہیں ۔ اطلاعات کے مطابق چند خواتین نے دھرنا دینے کے علاوہ زینبیہ امام باڑہ پہنچ کر پہلے منزلے پر توڑ پھوڑ بھی کر دی تھی جس کے بعد ٹرسٹ انتظامیہ نے چند ملزمین کے خلاف ایف آئی آر درج کرایا ہے اور پولیس نے بھی سخت انتظامات کیے ہیں ۔
اس سلسلے میں انجمن امامیہ نامی تنظیم کے ایک عہدیدار سید محمد رضوان اقبال حسین نے بتلایا کہ 1856 میں قائم کیے گئے اس امام باڑہ میں عزاداری اور مجالس ہوتی چلی آئی ہے اور پہلے منزلے پر کئی سالوں سے خواتین کی مجالس کا انعقاد کیا جاتا رہا ہے اور گزشتہ کل جناب قاسم ؑ کی مہندی اٹھائی جا رہی تھی جس میں ممبئی سمیت قرب و جوار کی شیعہ خواتین شریک ہوئی تھیں تو انہیں اس بات کا علم ہوا کہ زینبیہ امام باڑہ ٹرسٹ نے پہلا منزلہ کرایہ پر دے دیا ہے جہاں کالی شمیم کا منّتی تابوت جو جناب سکینہ سے منسوب ہے وہ اٹھتا ہے اس کے علاوہ دیگر خواتین کی مجالس بھی پہلے منزلے پر ہوتی ہیں ۔
روز عاشورہ فاقہ شکنی کا پروگرام بھی پہلے منزلے پر ہی منعقد ہوتا آ رہا ہے نیز جب خواتین کو یہ پتہ چلا کہ یہ تمام فرائض وہ اب پہلے منزلے پر نہیں ادا کر سکیں گی تو انہوں نے احتجاج کیا اور مقامی پولیس اسٹیشن میں جا کر دھرنا دیا ۔ اس سلسلے میں ایک گھریلو خاتون سید رضیہ بانو اور عمر رسیدہ خاتون سید حسن آرا نے کہا کہ وہ گزشتہ کئی برسوں سے زائد عرصہ سے امام باڑہ کے پہلے منزلے پر اپنے مذہبی فرائض ادا کرتی چلی آئی ہیں اور خود اس بات کا اعتراف زینبیہ امام باڑہ کے نمائندے صفدر عباس رضوی نے عدالت میں التوا میں پڑے ایک مقدمے میں اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ پہلے منزلے پر خواتین کی مجالس منعقد کی جاتی رہی ہیں ۔
اس پورے معاملے کو لیکر سابق رکن پارلیمنٹ اختر حسن رضوی کا کہنا ہے کہ چند شرپسند عناصر محض اپنے مفاد کی خاطر اس قسم کا غلط پروپیگنڈہ کر کے کشیدگی پیدا کرنا چاہتے ہیں جبکہ امام باڑہ کے نچلے منزلے پر پورے محرم میں خواتین کی مجالس کا انعقاد کیا گیا تھا نیز پہلے منزلے پر بھی مجالس ہوا کرتی تھیں لیکن اسے دوسرے کاموں مثلاُ شادی بیاہ ، سماجی تقاریب اور دیگر کیلئے کرایہ پر دیا جاتا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ فی الوقت امام باڑہ میں خواتین کیلئے ایک بڑی جگہ دستیاب ہے اور بیت الخلا سمیت دیگر چیزوں کا بھی انتظام کیا گیا ہے لہذا اب پہلے منزلے پر مذہبی تقاریب کے انعقاد کی ضرورت نہیں ہے اسی لیے پہلے منزلے پر تقاریب کرنے سے روکا گیا ہے ۔