شاہی امام مولاناسیداحمد بخاری نے الزام لگایا کہ حکومت آسام میں شہریت کے نام پر بنیادی مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش کررہی ہے۔انہوں نے دعوی کیا کہ ہندوستانی عوام اس نفرت آمیز اور گھناؤنی سیاست کو مسترد کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’’میں سمجھتاہوں کہ ملک کے ہندو اور مسلمان اس منافرت کی آگ میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہیں۔سیاست عوام اور ملک کی ترقی کاذریعہ ہے۔عام معصوم آدمی کو ایک دوسرے کے خلاف صف آراء کرنے کا ہتھیارنہیں‘‘۔
امام بخاری نے لوگوں کو تخریبی عناصر سے ہوشیار رہنے کی اپیل کرتے ہوئے سوال کیا ’’جس راستے پر ملک چل پڑاہے کیا اس راستے سے ہم اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کے رکن بن سکتے ہیں؟
کیایہ بقائے باہم کا اصول ہے جس کیلئے ہمارا وطن عزیز جاناجاتاہے ؟ کیا ہم دلوں کو بانٹ کر اپنے مشترکہ اکابرین اورجنگ آزادی کے متوالوں کی قربانیوں کا مذاق اڑانے کے مجرم نہیں بن رہے؟انہوں نے کہاکہ ہندوستان ایک مشترکہ تہذیب و ثقافت کی علامت ہے جس پر ہرہندوستانی کوناز ہے ہم اسے داغدار نہیں ہونے دیں گے۔