پروگرام سے محبوبہ حکومت مشکل میں
سری نگر : کشیدگی کی شکار وادی کشمیر میں امن وامان کے قیام اور معمولات زندگی کی بحالی میں تاحال ناکام ثابت ہونے والی ریاستی حکومت کو علیحدگی پسند قیادت کی طرف سے جاری کردہ ’تازہ احتجاجی کلینڈر‘ نے شدید مشکل میں ڈال دیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ حکومتی ہدایات کے تحت وادی میں سیکورٹی کے امور دیکھنے والے حکام علیحدگی پسند قیادت کی طرف سے عیدالاضحی کے دن کے لئے مشتہر کئے گئے پروگرام کو ناکام بنانے اور اُس موقع پر کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کو ٹالنے کے لئے حکمت عملی مرتب کرنے میں لگ گئے ہیں۔
علیحدگی پسند قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین نے گذشتہ روز اپنے تازہ احتجاجی کلینڈر میں جاری ہڑتال میں 15 ستمبر تک توسیع کا اعلان کرتے ہوئے 13 ستمبر کو عیدالاضحی کے موقع پر اہلیان وادی کو نماز عید کے بعد اقوام متحدہ فوجی مبصر کے دفتر تک مارچ کرنے کے لئے کہا۔ انہوں نے عیدالاضحی کے لئے جاری پروگرام میں کہا ہے ’لوگ جوق در جوق مرکزی عیدگاہوں، ضلع و تحصیل ہیڈکوارٹروں تک آزادی مارچ کریں گے اور نماز کی ادائیگی کے بعد دارالحکومت سری نگر میں اقوام متحدہ فوجی مبصر کے دفتر کی طرف مارچ کریں گے جہاں فوجی مبصر کو اسی دن شروع ہونے والے جنرل اسمبلی اجلاس میں جمع کرانے کے لئے ایک میمورنڈم پیش کیا جائے گا‘۔
ذرائع نے بتایا کہ عیدالاضحی کو ’اقوام متحدہ فوجی مبصر دفتر تک مارچ‘ کا پروگرام سامنے آنے کے بعد سے حکومتی اور مین اسٹریم سیاسی حلقوں میں کھلبلی مچی ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وادی میں ’پرامن عیدالاضحی‘ کو یقینی بنانے، یو این مارچ کو ناکام بنانے اور کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کو ٹالنے کے لئے سیکورٹی امور دیکھنے والے حکام حکمت عملی مرتب کرنے میں لگ گئے ہیں۔
خفیہ ادارے کے ایک افسر نے بتایا ’علیحدگی پسندوں کے عیدالاضحی کے لئے پروگرام نے بلاکسی شبہ کے حکومتی حلقے کو شش و پنج میں ڈال دیا ہے۔ اس پروگرام کو دیکھتے ہوئے اگرچہ سخت ترین پابندیوں کا نفاذ ناگزیر بن گیا ہے، لیکن حکومتی حلقہ چاہتا ہے کہ عیدالاضحی کے موقع پر لوگ عید کی نماز ادا کرنے کے ساتھ ساتھ قربانی کا گوشت بانٹنے کے لئے آزاد ہوں۔
سیکورٹی ایجنسیوں نے عیدالاضحی کے موقع پر اپنائی جانے والی حکمت عملی پر کام شروع کردیا ہے ۔ تاہم ذرائع کے مطابق سیکورٹی ایجنسیاں عید کے موقع پر کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کو ٹالنے اور کسی بڑے اجتماع کے انعقاد کو روکنے کے لئے سری نگر کے پائین شہر، سیول لائنز کے کچھ حصوں اور وادی کے دوسرے بڑے بڑے ضلع ہیڈکوارٹروں میں سخت ترین پابندیوں کے نفاذ کے حق میں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سیکورٹی ایجنسیوں کے مطابق موجودہ صورتحال کے چلتے وادی میں عید نماز کے بڑے اجتماعات کی اجازت دینے سے کچھ عناصر کو غلط فائدہ اٹھانے کا موقع ہاتھ آئے گا ۔ انہوں نے بتایا ’سیکورٹی ایجنسیوں کو خدشہ ہے کہ کچھ عناصر عیدالاضحی کی نماز کے بعد لوگوں کو جلوس کی صورت میں سونہ وار کی طرف لے جاسکتے ہیں، جس کے نتیجے میں وادی میں امن کو مزید خطرہ لاحق ہوگا‘۔ تاہم ذرائع کے مطابق گاؤں اور محلوں کی سطح پر ہونے والے عیدالاضحی کے اجتماعات پر کوئی بندشیں عائد نہیں ہوں گی۔
کشمیر انتظامیہ نے علیحدگی پسند رہنماؤں کو کسی بھی احتجاجی مظاہرے یا کسی بھی ’آزادی حامی‘ جلسے ، مارچ یا ریلی میں شرکت سے روکنے کے لئے یا تو اپنے گھروں میں نظر بند رکھا گیا ہے، یا انہیں پولیس تھانوں میں مقید رکھا گیا ہے۔ دوسری جانب علیحدگی پسند قیادت کی طرف سے عیدالاضحی کے لئے جاری کردہ پروگرام پر لوگوں کی جانب سے ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔ بیشتر لوگوں کا کہنا ہے کہ موجودہ جدجہد کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے ایسے پروگراموں کو مشتہر کرنا ناگزیر بن گیا ہے کیونکہ بقول اُن کے ایسے پروگراموں سے اقوام عالم کی توجہ مسئلہ کشمیر کی طرف مبذول ہوجاتی ہے، وہیں کچھ لوگوں کی رائے ہے کہ اس طرح کے پروگرام کو مشتہر کرنے سے ’عید نماز کی ادائیگی‘ اور سنت ابراہیمی کی انجام دہی مشکل بن گئی ہے۔