نئی دہلی ۔ ٹفن بم دھماکہ معاملہ میں چار مسلم نوجوان 14سال بعد سپریم کورٹ سے بری ہو گئے۔ سپریم کورٹ نے گجرات میں دہشت گردی کے الزام میں برسوں سے جیل کی سزا کاٹ رہے ان چار مسلم نوجوانوں کوبری کرنے کے احکامات جاری کر دئے جنہیں 2002میں احمد آباد کی لوکل بسوں میں بم دھماکے کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا ۔
سپریم کورٹ میں اس معاملے کی پیروی کرنے والی جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے سپریم کورٹ کے آج کے فیصلے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے اسے سچائی اور انصاف کی جیت قرار دیا ہے۔ اطلاع کے مطابق 2002میں گجرات میں بھیانک مسلم کش فسادات کے دنوں میں احمد آباد میں میونسپل کارپوریشن کی بسوں میں ’ٹفن بم دھماکہ‘ ہوئے تھے ۔ اے ایم ٹی ایس کی پانچ بسوں میں بم رکھے گئے تھے ، جن میں سے تین بسوں میں دھماکہ ہوا تھا اور اس کے نتیجہ میں 13 افراد معمولی طور پر زخمی ہوئے تھے ۔ باقی دو بموں کوبرآمد کر لیا گیا تھا اور ان میں سے ایک بم اس وقت پھٹ گیا تھا جب اسے ناکارہ کیا جا رہا تھا ۔ ا س حادثہ میں ایک اہلکار زخمی ہوا تھا۔ اس معاملے میں اپریل 2003میں کل 21افراد کو گرفتار کیا گیا تھا ، جن کے خلاف 19جولائی 2003کوپوٹا نافذ کیا گیا تھا۔
جمعیتہ علما ہند کی بڑی کامیابی: ٹفن بم دھماکہ معاملہ میں چار مسلم نوجوان 14سال بعد سپریم کورٹ سے بری
سماعت کے دورا ن نچلی عدالت نے ان میں سے چار افراد کے خلاف مقدمہ کو ڈسچارج کر دیا تھا اور 17ملزمان کے خلاف مقدمہ شروع کیا گیا تھا۔ 12مئی 2006کو خصوصی پوٹا عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے 17ملزمان میں سے 12 کوبری کر دیا جبکہ پانچ ملزمان مولوی احمد حسین حنیف بھائی پاکٹ والا،حبیب شفیع حوا ، کلیم حبیب کریمی اور انس راشد ماچس والا کو 10-10سال قید کی سزاسنائی ۔ ان پانچوں ملزمان نے خصوصی پوٹا عدالت کے اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جہاں سے مولوی احمد حسین نامی ایک ملزم کو توبری کر دیا گیا۔
باقی چار ملزمان محمد حنیف بھائی پاکٹ والا،حبیب شفیع حوا ، کلیم حبیب کریمی اور انس راشد ماچس والا کی سزا میں حکومت گجرات کی اپیل پر مزید اضافہ کرتے ہوئے انہیں عمر قید میں تبدیل کر دیا گیا ۔ جس کے بعد ملزمین کی عمر قید کی سزاؤں کے خلاف 2011میں جمعیۃ علما ہند نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی۔
اس معاملہ میں سپریم کورٹ آف انڈیا کی دو رکنی بینچ نے آج اپنا فیصلہ سنایا جس کے مطابق حنیف بھائی پاکٹ والا،حبیب شفیع حوا کو مقدمہ سے باعزت بری کردیا گیا جبکہ دیگر دو ملزمین کلیم حبیب کریمی اور انس راشد ماچس والاکو ابتک انہوں نے جتنی سزا ء جیل میں گذاری ہے اسے ہی سزاء مانتے ہوئے انہیں پرسنل بانڈ پر رہا کرنے کے احکامات جاری کئے ۔ جمعیۃ علما ہند کی جانب سے سپریم کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس پیناکی چندیرا گھوس اورجسٹس آر ایف نریمن کے روبرو سینئر ایڈوکیٹ کے ٹی ایس تلسی، ایڈوکیٹ کامنی جیسوال، ایڈوکیٹ آن ریکارڈ ارشاد احمد، ایڈوکیٹ اعجاز مقبول اور ایڈوکیٹ خالد شیخ نے کامیاب پیروی کی ۔