نئی دہلی : سماج وادی پارٹی میں اختلاف سے بی جے پی کو فائدہ ہوگا لیکن سروے کے مطابق سی ایم کے لئے اکھلیش سب سے پسندیدہ امیدوار ہے۔ اتر پردیش میں اسمبلی انتخابات میں اب زیادہ وقت نہیں باقی رہ گیا ہے ۔ ایسے میں تمام پارٹیاں اپنی اپنے ترقیاتی کاموں کو لوگوں تک پہنچانے سے نہیں چوک رہی ہیں ۔ لیکن حکمراں سماج وادی پارٹی (ایس پی) میں جاری اختلافات سے پارٹی کو الیکشن میں کافی نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے اور اس کا براہ راست فائدہ بھارتیہ جنتا پارٹی کو ہو سکتا ہے ۔ ایک نیوز چینل کے تازہ سروے کے مطابق زیادہ تر لوگوں نے کہا کہ اس جنگ کا فائدہ بی جے پی کو ہوگا ۔ وہیں دلچسپ بات یہ ہے کہ وزیر اعلی عہدے کے لئے اکھلیش یادو لوگوں کی پہلی پسند بنے ہیں ۔
سروے میں جب لوگوں سے پوچھا گیا کہ حکمراں سماج وادی پارٹی کے اندرونی تنازع کا فائدہ کس کو ہوگا ؟ تو 39٪ لوگوں نے کہا کہ اس سے بی جے پی کو فائدہ ہوگا ۔ جبکہ 29٪ لوگوں نے اس کا فائدہ بی ایس پی کو ملنے کی بات کہی ۔ وہیں صرف 6٪ لوگوں نے کہا کہ اس کا فائدہ کانگریس کو ملے گا ۔
یہ سروے 26-28 اکتوبر کے درمیان پانچ اسمبلی سیٹوں پر کیا گیا ، جس میں کل 1500 لوگوں سے الگ الگ طرح کے متعدد سوالات پوچھے گئے ۔ ریاست کا اگلا وزیر اعلی کون ہونا چاہئے کے سوال پر حکمراں سماج وادی پارٹی کے اکھلیش یادو سب سے آگے رہے ۔ 31٪ لوگوں نے ان کا نام لیا اور 27٪ لوگوں نے مایاوتی کا نام لیا ۔ اس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ سماج وادی پارٹی میں خاندانی تنازع کے باوجود اکھلیش یادو کو لوگوں کی حمایت مل رہی ہے اور وہ بطور وزیر اعلی یوپی والوں کی پہلی پسند ہیں ۔
حکمراں سماج وادی پارٹی کے اکھلیش کو الگ پارٹی بنانے کے سوال پر 55٪ لوگوں نے کہا کہ اکھلیش کو الگ پارٹی نہیں بنانی چاہئے ۔ تو وہیں 43٪ لوگوں نے سماج وادی پارٹی میں جاری اختلاف کی جڑ شیو پال سنگھ یادو کو قرار دیا ۔ 15٪ لوگوں نے اس کے لیے امر سنگھ کو ذمہ دار ٹھہرایا ۔