روسی فوج نے شام میں اپوزیشن کے ٹھکانوں پر بمباری کے لیے ایرانی فوجی اڈں کے استعمال کے بعد سمندر سے کروز میزائلوں سے بھی حملے شروع کردیے ہیں۔ ماسکو وزارت دفاع نے ایک بیان میں بتایاہے کہ جمعہ کو علی الصباح بحیرہ روم میں موجود جنگی جہازوں سے شام میں مختلف اھداف پر تین کروز میزائل حملے کیے گئے ہیں۔
الحدث نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ کروز میزائل غیر آباد علاقوں سے گذرے اور شام میں فتح الشام محاذ [سابقہ النصرہ محاذ] کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
وزارت دفاع کے وضاحتی بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بحیرہ روم میں موجود روسی جنگی بیڑے سے منسلک جنگی جہاز “زیلینی ڈول” اور “سیربوخوف” جیسے کروز میزائلوں سے لیس ہیں۔ ان میں سے تین کروز میزائل گذشتہ روز شام میں ماضی میں القاعدہ سے وابستہ رہنے والی تنظیم النصرہ فرنٹ کے مراکز پر داغے گئے۔
خیال رہے کہ النصرہ فرنٹ نےحال ہی میں القاعدہ سے اپنا تعلق ختم کرتے ہوئے تنظیم کا نام النصرہ محاذ سے تبدیل کرتے ہوئے “فتح الشام محاذ” یا “جفش” رکھ لیا تھا۔
روسی حکام کا کہنا ہے کہ کروز میزائل حملوں میں مغربی حلب میں دارعزۃ کے مقام پر دہشت گردوں کے ایک مرکز، ایک اسلحہ ساز فیکٹری اور شدت پسندوں کے اسلحہ کے ایک ڈپو کو نشانہ بنایا گیا، جنہیں تباہ کردیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ روس کی جانب سے بحیرہ روم سے شام میں کروز میزائل حملوں کا دعویٰ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری جانب یہ اطلاعات بھی ہیں کہ روس نے ایران کے شمال مغربی علاقے ھمدان کے ایک فوجی اڈے کو بھی شام میں بمباری کے لیے استعمال کرنا شروع کردیا ہے۔
حلب اس وقت شام کی جنگ کا سب سے خطرناک محاذ بن چکا ہے، جہاں ایک طرف شامی فوج اور باغی آپس میں برسرپیکار ہیں وہیں لاکھوں افراد محصور ہیں جو خوراک اور ادویہ کی شدید قلت کا سامنا کررہے ہیں۔