واشنگٹن : امریکی انٹیلی جنس ایجنسی سی آئی اے نے کہا کہ امریکہ کے صدارتی انتخابات میں روس نے ریپبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ کی مدد کی تھی۔ امریکی انٹیلی جنس ایجنسی کے حکام نے اس کا انکشاف کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس شخص کی نشاندہی کی گئی ہے جن کا روس کی حکومت کے ساتھ تعلق تھا۔اس نے ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار ہیلری کلنٹن اور اس کی تشہیری مہم کے چیئرمین سمیت دیگر کے ہزاروں ای میل کو ہیک کیا اور اسے وکی لیکس سے اشتراک کیا تھا۔
حکام نے کہا کہ اس معاملے میں ملوث شخص خفیہ محکمہ ہی سے وابستہ ہے اور اس نے محترمہ ہلیری کو الیکشن میں نقصان پہنچانے کے لئے ٹرمپ کی مدد کی تھی۔ ایک سینئر افسر نے کہا کہ انٹیلی جنس تحقیقات میں اس بات کا پتہ چلا ہے کہ روس محترمہ کلنٹن کے خلاف ٹرمپ کی مدد کر رہا تھا۔تاہم اس معاملے میں ٹرمپ کی ٹیم نے کوئی رد عمل نہیں کیاہے۔
وہیں ٹرمپ نے بھی خفیہ محکمہ کے ان الزامات کا مسلسل تردید کی ہے کہ روس نے امریکہ کے خفیہ ڈیٹا کو ہیک کیا ہے۔انہوں نے اس ہفتے ایک میگزین سے کہا ’میں اس پر یقین نہیں کرتا ہوں کہ روس نے امریکی انتخابات میں کوئی دخل دی ہے۔ہیک روس بھی کر سکتا ہے اور چین بھی کر سکتا ہے۔ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ کوئی اپنے ملک میں ہی اس کام کو کر رہا ہو۔‘
دریں اثنا امریکہ کے صدر براک اوباما نے صدارتی انتخابات کے دوران مبینہ طور پر روس کی جانب سے ہو رہے مسلسل سائبر حملے کے تحقیقات کےحکم دیے ہیں۔ امریکی صدارتی انتخابات کے دوران ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار ہیلری کلنٹن کے ای میل کو نشانہ بنایا گیا تھا۔اکتوبر مہینے میں امریکی حکام نے اس کے لیے روس پر الزام لگایا تھا۔
واشنگٹن پوسٹ امریکی انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے مطابق روس نے ڈونالڈ ٹرمپ کی جیت کے سلسلے میں مداخلت کی تھی۔ اسی ہفتے ٹائم میگزین نے کہا تھا، ’میرا ایسا خیال نہیں ہے۔میرا خیال ہے کہ روس نے صدارتی انتخابات کے دوران کسی طرح کی مداخلت نہیں کی تھی۔ وہائٹ ہاؤس کے نائب ترجمان ایرک شلٹز نے جمعہ کو صحافیوں کو بتایا کہ امریکی صدارتی انتخابات کے دوران انٹرنیٹ پر تواتر سے مشتبہ سرگرمیاں نوٹ کی گئی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ انٹیلی جنس حکام کو معاملے کی مکمل جانچ پڑتال کا حکم دیا گیا ہے اور تحقیقات کا دائرہ 2008ء کے صدارتی انتخابات کے فوراً بعد کے ایام تک بڑھا دیا گیا ہے جس میں چین پر الیکشن نتائج میں رد و بدل کی کوششوں کے الزامات لگے تھے۔