پاکستان سے مذاکرات نہیں ہوں گے: راج ناتھ سنگھ
مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے دوٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ جموں وکشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ تھا اور ہمیشہ رہے گا۔ کشمیری علیحدگی پسند رہنماؤں کی جانب سے کل جماعتی وفد کے چار اراکین سے ملاقات کرنے سے انکار پرمسٹر راجناتھ نے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہوں
نے اراکین کو واپس بھیج کر ’کشمیریت اور انسانیت‘ کا مظاہرہ نہیں کیا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ کشمیر کی موجودہ کشیدہ صورتحال کو لیکر نہ صرف پارلیمنٹ بلکہ پورا ملک بے حد سنجیدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر پر بات چیت کے لئے نہ صرف مرکزی سرکار کے دروازے بلکہ روشن دان بھی کھلے ہیں۔ تاہم وزیر داخلہ نے کشمیر میں امن وامان کی بحالی کے لئے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ بھارت کا اندرونی معاملہ ہے اور اس میں کسی غیر کو شامل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے‘۔
مسٹر راجناتھ سنگھ نے کشمیر میں احتجاجی مظاہروں کے دوران زبردست مہلک ثابت ہونے والی چھرے والی بندوق کے متبادل کے طور پر ’پاوا شیل‘کے استعمال کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہزار ’پاوا شیل‘ یہاں پہنچائے گئے ہیں۔ انہوں نے کشمیر میں امن اور معمول کے حالات کی بحالی کے لئے سبھی لوگوں کا تعاون طلب کرتے ہوئے کہا محترمہ مفتی کی قیادت والی ریاستی سرکار حالات میں سدھار لانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
مسٹر راجناتھ سنگھ نے اِن باتوں کا اظہار کل جماعتی وفد کی جموں روانگی سے قبل یہاں ایک مقامی ہوٹل میں منعقدہ ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر داخلہ کی قیادت میں 26 رکنی کل جماعتی وفد اتوار کو یہاں پہنچا۔ اس وفد نے اتوار کو دن بھر اور پیر کو صبح گیارہ بجے تک یہاں شہرہ آفاق ڈل جھیل کے کناروں پر واقع شیر کشمیر انٹرنیشنل کنونشن کمپلیکس (ایس کے آئی سی سی) میں وادی میں گذشتہ 57 روز سے جاری کشیدگی کو ختم کرنے کے لئے مختلف طبقہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد بالخصوص مختلف تنظیموں کے نمائندوں سے ملاقات کی۔
مسٹر راجناتھ نے کہا کہ کل جماعتی وفد جس میں 20 سے زائد سیاسی جماعتوں کے 26 مندوبین شامل ہیں ، نے یہاں (سری نگر میں) 300 افراد پر مشتمل 30 سے زائد وفود سے ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ سبھی لوگوں اور وفود کے ساتھ ہوئی بات چیت بہت ہی اچھی رہی ۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ریاستی گورنر این این ووہرا، ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اور سرکاری افسران سے بھی ملاقات کی گئی۔