واشنگٹن۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے روس سے ’خفیہ معلومات کا تبادلہ کیا‘۔ امریکی حکام نے امریکی میڈیا کو بتایا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس سے شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے بارے میں انتہائی خفیہ معلومات کا تبادلہ کیا ہے۔ اخبار واشنگٹن پوسٹ نے لکھا ہے کہ یہ معلومات ایک ایسے اتحادی کی جانب سے آئی تھیں جس نے امریکہ کو انھیں روس تک پہنچانے کی اجازت نہیں دی تھی۔ تاہم ایک سینیئر سکیورٹی عہدے دار نے کہا ہے کہ یہ خبر غلط ہے۔
قومی سلامتی کے مشیر ایچ آر میک ماسٹر نے وائٹ ہاؤس کے باہر نامہ نگاروں کو بتایا: ‘یہ خبر جیسے بیان ہوئی ہے، وہ غلط ہے۔ صدر اور (روسی) وزیرِ خارجہ نے دونوں ملکوں کو لاحق خطرات کا جائزہ لیا، جن میں شہری ہوابازی کو درپیش خطرے شامل ہیں۔‘ ‘اس دوران کسی بھی وقت خفیہ معلومات کے ذرائع یا طریقوں پر بات نہیں ہوئی، اور صدر نے ایسی کسی فوجی کارروائی کا ذکر نہیں کیا جو پہلے ہی سے لوگوں کو معلوم نہ ہو۔’ امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ کے روس کے ساتھ تعلقات کا معاملہ خاصا گرم ہے، اور اس بارے میں متعدد تحقیقات جاری ہیں۔ تاہم امریکی صدر ان الزامات کو ‘جعلی خبر’ کہہ کر مسترد کرتے آئے ہیں۔
حکام نے واشنگٹن پوسٹ اور نیویارک ٹائمز کو بتایا ہے کہ اوول آفس میں روسی سفیر سرگے کسلی ایک کے ساتھ بات چیت کے دوران امریکی صدر نے کچھ ایسی معلومات کا تبادلہ کیا جن کے نتیجے میں ان کا ماخذ ظاہر ہو سکتا ہے۔ یہ گفتگو دولتِ اسلامیہ کے ایک منصوبے کے بارے میں ہو رہی تھی جس کے دوران امریکی صدر اپنے ‘مسودے سے ہٹ گئے۔’ اخباروں نے لکھا ہے کہ یہ خفیہ معلومات ایک امریکی اتحادی کی جانب سے آئی تھیں اور اس قدر حساس تھیں کہ انھیں دوسری امریکی اتحادیوں کو نہیں بتایا جا سکتا تھا۔
وہاں موجود دوسرے لوگوں کو اس غلطی کا اندازہ ہو گیا اور انھوں نے اس کا ‘ازالہ’ کرنے کے لیے سی آئی اے اور نیشنل سکیورٹی ایجنسی کو مطلع کر دیا۔ یہ ملاقات اس کے ایک روز بعد ہوئی تھی جب صدر ٹرمپ نے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جیمز کومی کو برطرف کیا تھا۔ اس پر ایک تنازع اٹھ کھڑا ہوا تھا کہ اس برطرفی کی اصل وجہ یہ تھی کہ کومی امریکی صدر کے روس کے ساتھ تعلقات کی تفتیش کر رہے تھے۔ اس ملاقات کی ایک اور خاص بات یہ تھی کہ اس میں روسی فوٹوگرافر موجود تھے تاہم امریکی میڈیا کو اس کی رپورٹنگ کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
https://www.naqeebnews.com