معمول کے مطابق مردم شماری کا مطالبہ
اسلام آباد: پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے سنیئر رہنما شفقت محمود نے کہا ہے کہ ملک کے 7 کروڑ افراد کے بارے میں معلوم نہ ہونا ایک بہت بڑا اسکینڈل ہے، لہذا اب ہمیں اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے معمول کے مطابق مردم شماری کروانی چاہیے۔ شفقت محمود نے کہا کہ اگرچہ فوج اس وقت مصروف ہے، لیکن مردم شماری نہ ہونے کی کچھ سیاسی وجوہات بھی ہیں، کیونکہ مردم شماری سے انتخابی نشستیں بھی تبدیل ہوجاتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ملک کی کل آبادی کا موجودہ اعداد و شمار 19 کروڑ 60 لاکھ بھی معلوم نہیں کہ درست ہے یا غلط، کیونکہ 1998 میں جو مردم شماری ہوئی اس کے بعد سے حکومت نے خود سے عداد و شمار تیار کرنے شروع کردیے تھے۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ یہ ایک ریاضیاتی اعداد و شمار ہیں جن کی کوئی حقیقت نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب آپ کو 7 کروڑ افراد کی تفصیلات کا علم ہی نہیں تو ہم کون سی غربت کی بات کرتے ہیں، لہذا اس کا مطلب یہ کہ حکومت کو ملک میں غربت کا بھی انداز نہیں ہے۔
شفقت محمود نے کہا کہ جب حکومت کو 7 کروڑ آبادی کا پتہ نہیں تو 7 کروڑ ووٹ بھی ریجسٹرڈ نہیں ہوئے اور جو حلقہ بندیاں کی گئیں وہ بھی غلط ہیں۔ اس سوال پر کہ کیا آپ اس مسئلے کو قومی اسمبلی میں اٹھائیں گے ؟ پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا وہ پہلے ہی ایوان میں اس پر بات کرچکے ہیں اور آبادی کے مسئلے کا واحد حل مردم شماری ہے۔ خیال رہے کہ گذشتہ روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اور ریونیو کو بتایا گیا تھا کہ حکومتی ایجنسیوں اور اداروں کے پاس ملک کے 7 کروڑ عوام کا کوئی ریکارڈ ہی موجود نہیں ہے۔
چیف شماریات آصف باجوہ نے کمیٹی کو ملک میں مردم شماری کے انعقاد سے متعلق اقدامات کے حوالے سے بریفنگ کے دوران انکشاف کیا تھا کہ ملک کی 19 کروڑ 60 لاکھ آبادی میں سے 7 کروڑ کا پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس (پی بی ایس) اور نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے پاس کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔انہوں نے بتایا کہ یہ 7 کروڑ لوگ کیا کرتے ہیں، کہاں رہتے ہیں اور ان کا ذریعہ معاش کیا ہے اس حوالے سے ہمیں کچھ معلوم نہیں۔
واضح رہے کہ حکومت نے رواں سال مارچ میں ملک میں مردم شماری کا فیصلہ کیا تھا، تاہم سیکیورٹی کے لیے مسلح افواج کے اہلکاروں کی عدم دستیابی کے باعث صوبوں کی مشاورت سے مردم شماری موخر کردی گئی۔
ملک میں مردم شماری موخر کرنے کا فیصلہ
حکومت کا کہنا ہے کہ مردم شماری اب رواں سال نومبر یا آئندہ سال مارچ میں ممکن ہے، لیکن اس کا حتمی اعلان مسلح افواج کے اہلکاروں کی دستیابی سے مشروط ہے۔ یاد رہے کہ ملک میں آخری بار مردم شماری 1998 میں کی گئی تھی۔