بھوپال۔ بھوپال میں پیر کو سیمی کے 8 ارکان کے جیل سے فرار ہونے کے بعد مدھیہ پردیش پولیس کی طرف سے ہوئے انکاؤنٹر پر بہت سے سوالات اٹھ رہے ہیں۔ مدھیہ پردیش پولیس اور جیل انتظامیہ کی باتوں پر بھوپال میں ہوئے انکائونٹر پر سوال اٹھاتے ہوئے سیاسی جماعتوں نے اس انکاؤنٹر کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ دراصل بھوپال میں ہوئے اس انکاؤنٹر کے تین الگ الگ ویڈیوز سامنے آئے ہیں جس کی وجہ سے اس انکاؤنٹر کی حقیقت پر سوال اٹھ رہے ہیں۔
کہا جا رہا ہے کہ انکاؤنٹر کے ایک ویڈیو میں دکھائی دے رہا ہے کہ فرار ارکان سرینڈر کرنا چاہتے تھے لیکن پولیس نے انہیں اس کا موقع کیوں نہیں دیا؟ جیسا کہ ویڈیو میں دکھائی دے رہا ہے کہ کچھ ہی فاصلے پر مشتبہ دکھائی دیتے ہیں۔ تب تک ایک آواز آتی ہے- کنٹرول یہ پانچوں لوگ ہم سے بات کرنا چاہتے ہیں۔ تین فرار ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔ چلو انہیں گھیر لو۔ اس کے بعد گولیوں کی آواز آنے لگتی ہے۔
ایک دوسرے ویڈیو کے مطابق انکاؤنٹر میں پولیس والا ایک زخمی قیدی کو نشانہ بنا کر فائرنگ کر رہا ہے۔ کیا زخمی قیدی کو زندہ گرفتار نہیں کیا جا سکتا تھا؟ ایک اور ویڈیو کے مطابق پولیس مشتبہ دہشت گردوں کے جسموں کی تحقیقات کر رہی ہے جس میں ایک پولیس والا صاف طور پر ایک مردہ شخص پر گولیاں چلا رہا ہے۔ جیل کے واچ ٹاور پر کوئی تعینات کیوں نہیں تھا؟ بھوپال کی ہائی سیکورٹی جیل کا سی سی ٹی وی فوٹیج کہاں ہے؟ مدھیہ پردیش پولیس کے تین جوانوں کے زخمی ہونے کی بات سامنے آئی تھی لیکن ان تینوں کو گولی ہی نہیں لگی ہے بلکہ دھاردار ہتھیار سے چوٹیں آئی ہیں۔
جیل مینول کے مطابق کسی بھی جیل میں آٹھ سے زیادہ خطرناک مجرموں کو نہیں رکھا جانا چاہئے۔ ایسے میں جیل مینول کے خلاف ایک ساتھ 35 خطرناک قیدی کیوں رکھے گئے؟ یہ بھی کہا جا رہا کہ کیا سیمی کے ان ارکان کے پاس ہتھیار تھے، اگر ہاں تو کہاں سے آئے؟ جیل سے فرار ہونے کے بعد جینس ٹی شرٹ جیسے صاف ستھرے کپڑے ان کے پاس کیسے آئے؟ آٹھوں سیمی ممبران کے ایک ساتھ ایک ہی سمت میں فرار ہونے پر بھی سوال اٹھ رہے ہیں۔
ہائی الرٹ کے دوران 35 دہشت گردوں کو رکھے جانے والی جیل کی سیکورٹی 2 سپاہیوں کے بھروسے کس طرح چھوڑ دی گئی؟ جیل سے فرار ہونے کے بعد ممبران نے 8 سے 9 گھنٹے تک بھوپال کے ارد گرد ہی رہنے کا فیصلہ کیوں کیا؟ جبکہ ریاست کی حد سے باہر فرار کے لئے 8 سے 9 گھنٹے کافی ہوتے ہیں۔
مدھیہ پردیش کے دو بڑے پولیس افسران کے بیان میں بھی اختلاف سامنے آیا ہے
ایم پی پولیس کے اے ٹی ایس آئی جی سنجیو شمی نے کہا کہ ان کے پاس فائر آرمس نہیں تھے پر خطرناک ملزم ہیں۔ دہشت گردی کے الزامات ہیں اور یہ قتل کر کے آئے تھے۔ ہماری ٹیم نے انہیں چیلنج کیا اور جب وہ فرار ہونے کی صورت میں آ گئے تب آگے کی کاروائی ہوئی۔ وہیں، بھوپال زون کے آئی جی یوگیش چودھری نے کہا کہ ہمیں ایک ان پٹ ملا تھا۔ بھوپال پولیس اور ایس ٹی ایف نے علاقے کا محاصرہ کر لیا۔ اچارپورا گاؤں کے قریب مليكھیڑا جگہ ہے۔ انہیں چیلنج کیا گیا جس کے بعد انہوں نے فائر کیا۔ جوابی فائرنگ میں یہ ہلاک ہو گئے۔