نئی دہلی:بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے الزام لگایا ہے کہ پاکستان ان کے ملک کے داخلی امور میں مداخلت کی کوشش کر رہا ہے اور ان کی حکومت اس ناقابل قبول رویے کے لئے اسلام آباد کے ساتھ سفارتی تعلقات توڑنے کے دبا ¶ میں ہے ۔محترمہ حسینہ نے گوا میں 15 اکتوبر سے ہونے والی برکس کانفرنس میں حصہ لینے کے لئے ہندستان کے دورے کے مدنظر ایک انٹرویو میں کہا کہ پاکستان ایک ‘شکست خوردہ ملک’ ہے جو بنگلہ دیش کی آزادی کوہضم نہیں کر پا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش نے جنوب ایشیائی علاقائی تعاون تنظیم (سارک) میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ اس لئے کیا کیونکہ پاکستان میں اس کے انعقاد کا سازگار ماحول نہیں تھا۔کسی دوسرے ملک کے خلاف دہشت گردانہ حملہ کرنے کے لئے بنگلہ دیشی سرزمین کا استعمال کسی بھی تنظیم کو نہ کرنے دینے کے اپنے عزم کو اظہار کرتے ہوئے محترمہ حسینہ نے کہا کہ ان کا ملک نہ تو دہشت گردی کی حمایت کرتا ہے اور نہ ہی ہتھیاروں کی اسمگلنگ میں مددگارہے ۔
محترمہ حسینہ نے کہا، ‘میرا خیال ہے کہ دہشت گردی کے لئے بنگلہ دیش میں کوئی جگہ نہیں ہے ۔ہندوستان یا میانمار سے متصل سرحد پر 2008 کے بعد سے ہم نے جو قدم اٹھائے ہیں، اس کے نتائج آپ دیکھ سکتے ہیں۔ہماری سرحدوں پر تشدد، بم دھماکوں، دہشت گردی کے واقعات روزانہ ہوتے رہتے تھے اور ہم نے اب ان پر کنٹرول کر لیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی ایک عالمی مسئلہ ہے اور ان کی حکومت اس سے مقابلہ کرنے کے لئے کچھ الگ قدم اٹھانے کی کوشش کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا، ‘میں اس کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لئے اسکولوں اور کالجوں کے اساتذہ کے پاس پہنچ رہی ہوں۔انہوں نے کہا، ‘اس کے ساتھ ہی میں والدین سے اپنے بچوں پر اس بات پر توجہ دینے کے لئے کہہ رہی ہوں کہ ان کے بچے کہاں جاتے ہیں اور وہ کس سے ملتے ہیں۔ ہم مساجد اور مدارس کے علماءسے کہہ رہے ہیں کہ وہ بچوں کو سکھائیں کہ اسلام امن کا مذہب ہے اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ کوئی بھی تشدد کے بارے میں بات نہ کرے ۔