اسلام آباد:پاکستان چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کی جلد تکمیل اور 2018 سے قبل لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے لیے بجلی کی پیداوار کے منصوبوں نے حکومت کی پریشانی بڑا دی ہے، وزیراعظم نواز شریف اعلی حکومتی شخصیات کے ہمراہ ان منصوبوں کی تکمیل کا جائزہ لینے کے لیے سرجوڑ لیے۔
وزیراعظم نواز شریف کے زیر صدارت سی پیک منصوبے میں پیش رفت کے حوالے سے وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں اس بات کا جائزہ لیا گیا کہ حکومت مئی 2018 تک ملک میں جاری لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کرنے میں کامیاب ہوسکے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ اور خزانہ کے وزراء نے سی پیک کے مخصوص بجلی کی پیداوار کے منصوبوں کی تعمیرات پر اطمینان کا اظہار کیا جبکہ بعض وزراء نے ان منصوبوں کی تکیمل کو یقینی بنانے کے لیے اسپیشل مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز پیش کی۔
وزیراعظم نواز شریف نے اجلاس میں اسپیشل کمیٹی کی تشکیل کی تجویز کی تعریف کی تاہم احسن اقبال اور اسحاق ڈار نے اس تجویز کی سخت مخالفت کی، دونوں وزراء کا کہنا تھا کہ سی پیک کو پہلے ہی دو اداروں کی جانب سے مانیٹر کیا جارہا ہے، اس کے لیے مزید کمیٹی بنانے کی ضرورت نہیں کیونکہ ترقی و مںصوبہ بندی کے وزیر اس منصوبے کے فوکل پرسن ہیں جبکہ ایوان وزیراعظم بھی سی پیک منصوبے کی خود نگرانی کررہا ہے۔ ادھر خزانہ اور ترقی و مںصوبہ بندی کے وزراء پر امید ہیں کہ مئی 2018 تک سی پیک منصوبہ مکمل ہوجائے گا جبکہ وزیراعظم سمیت دیگر ورزاء مقررہ وقت تک منصوبے کی تکمیل کے لیے سخت پریشان اور فکرمند ہیں۔ ڈان کو وفاقی وزیر نے بتایا کہ حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز کا مستقبل سی پیک سے جڑا ہوا ہے، اگر حکومت نے ان 5 سالوں میں اپنے وعدے پورے نہ کیے تو مخالف جماعتیں ہمیں نہیں بخشیں گی۔