بھاگل پور:راشٹریہ جنتادل کے ممبر اور سابق قانون ساز محمد شہاب الدین نے آج یہ اعلان کرکے سیاسی طوفان کھڑا کردیا کہ ”نتیش کمار حالات کی وجہ سے بہار کے وزیر اعلی بن گئے ہیں ” اور وی تو صرف لالو پرساد کے وفادار ہیں۔
شہاب الدین نے کہا کہ ان کے کبھی بھی وزیر اعلی کے ساتھ اچھے تعلقات نہیں رہے ہیں نتیش کمار بھلے ہی ریاست کے وزیر اعلی ہوں مگر ان کے لیڈر ہمیشہ پارٹی صدر لالو پرساد ہی رہیں گے ۔
بہار کے نائب وزیر اعلی اور مسٹر پرساد کے چھوٹے بیٹے تیجسوی پرساد یادو کے بارے میں شہاب الدین نے کہا ” لوگوں نے بھلے ہی تیجسوی کو اپنا لیڈر قبول کرلیا ہو مگر میرے لئے وہ ایک بچہ ہے اور ان کے والدین میرے لیڈر ہیں ۔
ایک دہائی سے زیادہ عرصہ بعد ضمانت پر جیل سے رہا ہونے پر متعدد سوالات کے جواب دیتے ہوئے سیوان کے سابق ممبر پارلیمنٹ نے کہا کہ ان کی رہائی کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔
اتفاق کی بات ہے کہ شہاب الدین کو 2005 میں دہلی سے گرفتار کیا گیا تھا۔ اسی سال نتیش کمار نے لالو پرساد اور ان کی بیوی رابڑی دیوی کی 15 سال کی بالادستی کے خاتمہ پر ریاست کی حکومت سنبھالی تھی۔ لالو اور رابڑی 1990 سے 2005 کے درمیان ریاست پر حکومت کی تھی۔ اس وقت شہاب الدین کی گرفتاری کو ریاست میں قانون کی حکمرانی سے تعبیر کیا گیا تھا۔ ان پر قتل ، اغوا ، جبری وصولی سمیت 40 کیس چل رہے ہیں۔
یہاں سینٹرل جیل کے باہر جس طرح خوشیاں منائی گئیں اور ان کے قافلے میں تقریباً 200 بڑی بڑی گاڑیوں کی موجودگی پر اپوزیشن بی جے پی کو یہ کہنے کا موقع ملا کہ یہ مظاہرہ ریاست میں جنگل راج کی واپسی کا مظہر ہے ۔
شہاب الدین کے خلاف جو بڑے بڑے کیس ہیں ان میں جے این یو اسٹوڈینٹس یونین کے صدر کے قتل میں یہ ملوث ہیں۔