نتیش کٹارا قتل معاملہ: وکاس کو 25 سال اور سکھ دیو کو 20 سال کی سزا
نئی دہلی:سپریم کورٹ نے سرخیوں میں رہنے والے نتیش کٹارا قتل معاملہ میں دہلی ہائی کورٹ کے حکم میں تبدیلی کرتے ہوئے وکاس یادو کو آج 25 سال اور شریک مجرم سکھ دیو پہلوان کو 20 سال کی سزا سنائی۔عدالت نے ثبوت مٹانے کے معاملے میں قصورواروں کو الگ سے ملی پانچ سال کی سزا کو ساتھ ساتھ چلانے کا حکم دیا۔ اس طرح وکاس کو 30 سال کے بجائے 25 سال اور سکھ دیو کو 20 سال کی سزا کاٹنی ہوگی۔ حالانکہ وکاس کے چچازاد بھائی وشال یادو کو 30 سال کی ہی سزا کاٹنی ہوگی، کیوں کہ اس نے سزا کی مدت کم کرنے کیلئے اپیل نہیں کی تھی۔دہلی ہائی کورٹ نے وکاس اور وشال کو اغوا اور قتل کے لئے پھانسی کی سزا کی مانگ کو خارج کردیا تھا، لیکن انہیں 25 سال کی اور سکھ دیو کو 20 سال کی جیل کی سزا سنائی تھی۔ اس کے علاوہ تینوں کو پانچ سال کی سزا الگ سے کاٹنی تھی۔جسٹس دیپک مشرا اور جسٹس سی ناگپن کی بنچ نے سزا کم کرکے 14 سال کرنے کی وکاس اور سکھ دیو پہلوان کی درخواست مسترد کردی۔ عدالت عظمی نے اپنے حکم میں کہا کہ پانچ سال کی یہ سزا ساتھ ساتھ چلے گی، نہ کہ الگ الگ۔ہائی کورٹ نے ان کے ذریعہ کئے گئے جرم کو ‘شاذ و نادر معاملہ’ قرار دیا تھا، لیکن یہ کہتے ہوئے پھانسی کی سزا نہیں سنائی تھی کہ ان کی اصلاح اور بازآبادکاری کے امکانات سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف وکاس اور سکھ دیو نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔سپریم کورٹ نے گزشتہ سال 17 اگست کو وکاس، وشال اور سکھ دیو کے قصور کے ثابت ہونے کو برقرار رکھا تھا۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ وہ ہائی کورٹ کی جانب سے قصورواروں کی بڑھائی گئی سزا کی مدت کے سلسلے میں محدود پہلو پر الگ الگ غور کرے گا۔واضح رہے کہ کٹارا کا وکاس کی بہن سے معاشقہ تھا۔ کٹارا کے اغوا اور قتل کے معاملے میں ذیلی عدالت نے مئی 2008 میں وکاس (39) اور وشال (37) کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ بزنس اگزیکٹیو کٹارا ایک ریلوے افسر کا بیٹا تھا۔ 2002 میں 17۔16 فروری کی رات اسے قتل کردیا گیا تھا۔