ینگون : انسانی حقوق کے عالمی نگراں ادارے ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) نے انکشاف کیا ہے کہ میانمار حکومت نے رخائن میں روہنگیا مسلمانوں کے 55 گاؤں کو بلڈوزر کے ذریعے مسمار کردیئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایچ آر ڈبلیو نے بتایا کہ ‘مسمار کیے گئے وہ گاؤں ہیں جہاں گزشتہ برس روہنگیا فوجیوں نے مسلمانوں کی نسل کشی کی تھی’۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس روہنگیا کے شہررخائن میں شروع ہونے والے کریک ڈاؤن کے باعث اب تک 7 لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان اپنی جانیں بچا کر بنگلہ دیش نقل مکانی کرچکے ہیں، اقوام متحدہ کی جانب سے اس کریک ڈاؤن کو روہنگیا مسلمانوں کی ’نسل کشی‘ قرار دیا گیا۔
میانمار کے آرمی چیف من آنگ ہلانگ کے دفتر سے گزستہ ماہ جاری بیان میں لاکھوں مسلمانوں کے قتل عام کے بعد پہلی مرتبہ فوج کے ملوث ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ میانمار کی سیکیورٹی فورسز گزشتہ سال ستمبر میں 10 روہنگیا مسلمانوں کے قتل میں ملوث تھیں۔
یاد رہے کہ 2 ستمبر 2017 کو ریاست رخائن کے ایک گاؤں انڈن میں سیکیورٹی فورسز اور مقامی بدھ مذہب کے پیروکاروں کی جانب سے مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا تھا۔
ایچ آر ڈبلیو ایشیاء کے ڈائریکٹر بریڈ آدمز نے بتایا کہ ’زمین بوس دیہات میں دو بستیاں وہ بھی شامل تھیں جو روہنگیا فوجیوں کے ظلم و جبر کے دوران نذرآتش ہونے سے بچ گئیں تھیں‘۔
انہوں نے کہا کہ سییٹلائیٹ تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ تقریباً 55 دیہات کو بھاری مشینری کے ذریعے مسمار کردیا گیا۔
بریڈ آدمز نے بتایا کہ ’دیہات کو محفوظ رکھنا چاہیے تھا تاکہ اقوام متحدہ روہنگیا حکومت اور فوجیوں کی بربریت کے حوالے سے شواہد اکٹھا کرسکتی‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’حکومت نے دیہاتوں کو مسمار کرکے روہنگیا مسلمانوں کے قانونی دعوے اور تاریخ کو مٹانے کی کوشش کی۔
اس حوالے سے میانمار حکومت کے ترجمان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
دوسری جانب میانمار کے وزیر برائے سماجی بہبود نے کہا کہ دیہات کو مسمار کرکے بہتر انداز میں ’دوبارہ تعمیر’ کرنا ہے۔