یکساں سول کوڈ کے نفاذ کی کوشش کے خلاف ملک بھر میں احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ ان مظاہروں میں مسلم خواتین بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں۔ کل گجرات کے شہر سورت میں ہزاروں مسلم خواتین سڑکوں پر نکل آئیں اور یکساں سول کوڈ کے خلاف اپنا زبردست احتجاج درج کرایا۔ دیکھیں تصویریں۔
گجرات کے آل مسلم سماج کے زیر اہتمام نکالی گئی ایک ریلی میں پچیس ہزار سے زائد مسلم خواتین نے حصہ لیا۔ ان خواتین کا تعلق سورت اور اطراف کے علاقوں سے ہے۔ خواتین نے یہ کہتے ہوئے ضلع کلیکٹر کو ایک میمورنڈم سونپا کہ مسلم خواتین اپنے پرسنل لا میں کسی بھی قسم کی مداخلت کو برداشت نہیں کریں گی۔ زاہدہ نامی ایک خاتون نے شریعت کو مسلم مردوں اور خواتین کے لئے ایک آکسیجن سے تعبیر کیا۔
دوسری جانب طلاق ثلاثہ اور یکساں سول کوڈ کے مسئلہ پر پورے ملک میں مسلم علما اور تنظیموں کی جانب سے صدائے احتجاج بلند کئے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔ اسی تسلل میں شاہی امام مولانا سید احمد بخاری کے نزدیک تین طلاق اور یکساں سول کوڈ کے سلسلے میں حکومت کا موقف اور لاکمیشن کا سوالنامہ ملک کی وحدت وسالمیت اور قومی ہم آہنگی سے ہم آہنگ نہیں۔ مولانا بخاری نے کہا کہ یکساں سول کوڈ کے نفاذ کا تعلق ملک کے 125کروڑ لوگوں سے ہے ۔یہ صرف مسلمانوں کا نہیں تمام مذاہب کے لوگوں کا معاملہ ہے ۔ اسی کے ساتھ یہ الزام لگاتے ہوئے کہ اترپردیش اسمبلی انتخابات کے پیش نظر ووٹوں کی صف بندی کی غرض سے حکومت اس طرح کا جال پھینک رہی ہے انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کوانتہائی سوچ سمجھ کا مظاہرہ کرنا چاہئے تاکہ وہ جھانسے میں نہ آئیں۔
امام بخاری نے کہا کہ اگرچہ آزادی کے بعد سے رونما ہونے والے ہزاروں فرقہ وارانہ فسادات ، مسلمانوں کی اقتصادی ،سماجی اورتعلیمی پسماندگی اور زبوں حالی کیلئے کسی ایک کو ذمہ دارقرارنہیں دیاجاسکتالیکن مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی ظلم اورزیادتیوں کے سلسلے میں نام نہاد سیکولرجماعتیں،فرقہ پرست عناصر اورحکومتیں ایک دوسرے کو مات دینے کی کوشش میں لگی رہی ہیں ۔