نئی دہلی۔ انیمی پراپرٹی ایکٹ ایک ظالمانہ اور فرقہ وارانہ تعصب پر مبنی قانون ہے۔ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے پارلیمنٹ میں ’’انیمی پراپرٹی ایکٹ‘‘ کو سیاہ قانون قرار دیتے ہوئے اسے ہندوستانی قوانین کی تاریخ میں فرقہ وارانہ تعصب پر مبنی قانون قرار دیا ہے۔ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد نے یہاں ایک بیان میں کہا کہ ’’انیمی پراپرٹی ایکٹ‘‘ کو بنائے جانے پر اپنی سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس قانون کو نہ صرف کالے قانون سے تعبیر کیا ہے بلکہ اس کو ہندوستانی قوانین کی تاریخ میں فرقہ وارانہ تعصب پر مبنی قانون قرار دیا ہے۔
وزیرداخلہ شری راجناتھ سنگھ کے اس بیان پرکہ اینمی پراپرٹی ایکٹ کا بنایاجانا فطری انصاف کے عین مطابق ہے، صدرمشاورت نے اس کی سخت تنقید کرتے ہوئے اس قانون کو ملک کے شہریوں کے انصاف کا بہیمانہ قتل کے مترادف قراردیا۔انہوں نے یاد دلایاکہ ملک کا دستور اپنے شہریوں کو زمین اور جائیداد کی ملکیت کا بنیادی حق فراہم کرتا ہے مگر موجوہ حکومت ہند ملک کے اقلیتی طبقہ سے منسلک افراد کے خلاف مکمل سازش کے تحت اس حق کوچھیننے کی کوشش کررہی ہے۔
صدرمشاورت نے اپنے بیان میں حکومت ہند کو یہ یاد دلایا کہ یہ محض زمین کے ٹکڑے نہیں ہیں بلکہ اس میں ایسے خاندانوں کی باقیات اور یادگارہیں جو پہلے ہی تقسیم وطن کی کافی مارجھیل چکے ہیں۔ اب ایسے وقت میں جبکہ موجودہ حکومت مذہب کے نام پر مبینہ پناہ گزینوں کیلئے ملک کادروازہ کھول رہی ہے،یہ ستم ظریفی ہی ہے کہ وہی حکومت اپنے ہی شہریوں کیلئے اقلیتی دشمنی میں راستے بند کررہی ہے۔ صدر مشاورت نے اس ایکٹ کے اس شق کی جانب بھی اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا جو متاثرہ افراد کو قانون کی رسائی سے محروم کرنے کی سازش پر مبنی ہے۔