نئی دہلی۔ مہاراشٹر میں ایک مولانا نے ایودھیا میں بابری مسجد کے مقام پر رام مندر کی تعمیر کی حمایت میں لگنے والے پوسٹروں پر اپنی تصویر شئع ہونے پر اعتراض کیا ہے۔ مندر کی حمایت میں لگنے والے ان پوسٹروں میں بعض مسلم مذہبی شخصیات کی بھی تصویریں ہیں جس سے یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ وہ ایودھیا میں بابری مسجد کے مقام رام مندر کی تعمیر کی حمایت کر رہے ہیں۔
لیکن پونے کے ایک مولانا شہاب احسن کاظمی نے الزام عائد کیا ہے کہ اس پوسٹر میں ان کی مرضی کے بغیر ان کی تصویر لگائی گئی ہے۔ ان پوسٹروں پر’ہو جنم بھومی پر مندر تعمیر، مسلمانوں کا بھی ہے یہی ارمان’ جیسے نعرے درج ہیں۔
مولانا احسن کاظمی کا کہنا ہے کہ ‘جب مجھے معلوم ہوا کہ پوسٹر پر میری تصویر ہے تو میں پریشان ہو گیا۔ مجھ سے پوچھے بغیر ہی میری تصویر اور نام کا استعمال کر لیا گیا۔ میں ان لوگوں کو جانتا تک نہیں ہوں۔ انھوں نے اپنے فائدے کے لیے ایسا کیا ہے۔ جب یہ معاملہ کورٹ میں ہے تو پھر اس مسئلے پر میں کون ہوتا ہوں کچھ بھی کہنے والا۔’
سخت گیر ہندو نظریاتی تنظیم آر ایس ایس میں ایک شاخ مسلمانوں پر بھی مشتمل ہے جو ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کی تعمیر کی حامی ہے۔ اس مسلم ونگ کے صدر اعظم خان ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ اس پوسٹر میں مولانا کی تصویر لگوانے میں انھی کا ہاتھ ہے۔ لیکن اعظم خان اس الزام کو مسترد کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جہاں تک اس پوسٹر کی بات ہے تو انھیں اس کے بارے زیادہ کچھ نہیں معلوم۔
ان کا کہنا تھا: ‘میں نے جو پوسٹر چھپوائے تھے اس میں صرف میری تصویر ہے۔ اگر کسی پوسٹر پر مولانا کی تصویر چھپی ہے تو اس بارے میں مجھے کوئی معلومات نہیں ہیں کیونکہ میں نے ایسا کوئی پوسٹر نہیں چھپوايا۔’ ان مذکورہ پوسٹروں پر مزيد چھ ایسے افراد کے نام اور تصویریں ہیں جو مسلم کمیونٹی کی معروف شخصیات ہیں۔ انھیں میں مولانا کاظمی کا بھی نام تھا۔ مولانا کاظمی نے کہا کہ انھوں نے اس معاملے کی شکایت پولیس کمشنر سے کی ہے۔
ہندر انتہاپسند کارکنوں نے ایودھیا میں بابری مسجد کو مسمار کر دیا تھا اور اس کے ملبے پر اب ایک عارضی مندر تعمیر ہے۔ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں چل رہا ہے اور اسی کی سماعت کے موقعے پر اس طرح کے پوسٹر یو پی سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں لگائے گئے ہیں۔