نئی دہلی۔ اکھلیش سے جلد ہی تمام معاملے سلجھا لیں گے۔ان خیالات کا اظہار ملائم سنگھ یادو نے الیکشن کمیشن سے ملاقات کے بعد کیا۔ سماج وادی پارٹی کے ملائم گروپ نے آج الیکشن کمیشن سے مل کرکہا کہ انتخابی نشان سائیکل اور پارٹی کے نام پر ان کا حق ہے اور دعوی کیا کہ وہی اصلی سماج وادی پارٹی ہے اور انتخابی نشان انہیں ہی ملنا چاہئے۔ اس گروپ کے لیڈر ملائم سنگھ یادو کی قیادت میں تین رکنی وفد نے الیکشن کمیشن سے آج ملاقات کرکے اپنے دعوی کی حمایت میں حلف نامہ پیش کیا ۔ وفد میں مسٹر ملائم سنگھ یادو کے علاوہ مسٹر شیو پال یادو اور مسٹر امر سنگھ بھی تھے۔
خیال رہے کہ کمیشن نے نو جنوری تک دونوں گروپوں کو اپنے اپنے دعوے کی حمایت میں حلف نامہ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ اکھلیش گروپ نے گذشتہ ہفتہ ہی اپنا حلف نامہ پیش کردیا تھا۔ ملائم گروپ نے الیکشن کمیشن سے آدھے گھنٹے کی ملاقات کے دوران اپنے حلف نامے کی سات کاپیاں بھی پیش کیں ۔ حالانکہ الیکشن کمیشن سے ملاقات کے بعد ملائم گروپ نے میڈیا سے بات نہیں کی اور کمیشن کے پچھلے دروازے سے نکل گئے۔ ملائم نے کہا میرے بیٹے کو بہکا دیا گیا ہے۔ ہماری پارٹی میں تھوڑا بہت اختلاف ہے۔ ایک ہی شخص ہے جو اختلاف کی سازش کر رہا ہے۔ ہم اپنے اختلافات ٹھیک کر لیں گے۔ کارکنوں سے کہا کہ آپ رضامندی بنائیں امیدوار کے نام پر، جہاں رضامندی نہیں ہوگی وہاں فیصلہ میں کروں گا۔
ملائم سنگھ یادو کا کہنا تھا کہ اصلی سماج وادی پارٹی انہیں کی ہے۔ اس لئے پارٹی کا نام اور انتخابی نشان انہیں ہی ملنا چاہئے۔ ان کا کہنا ہے کہ وزیر اعلی اکھلیش یادو کی قیادت میں لکھنؤ میں طلب کردہ سما ج وادی پارٹی کا ہنگامی اجلاس غیر قانونی تھا۔ اس اجلاس میں ملائم سنگھ یادو کو سماج وادی پارٹی کے قومی صدر کے عہدہ سے ہٹا دیا گیا تھا۔ الیکشن کمیشن کو 17جنوری سے پہلے سما ج وادی پارٹی کے نام اور انتخابی نشان سائیکل کے بارے میں کوئی فیصلہ لینا ہوگا۔ کیوں کہ اترپردیش ریاستی اسمبلی کے پہلے مرحلے کے لئے سترہ جنوری کو نوٹیفکیشن جاری ہونا ہے۔
الیکشن کمیشن کے طریقہ کار کے تحت کسی پارٹی کے اند ر تقسیم یا تنازع کی صورت میں انتخابی نشان ضبط کرلیا جاتا ہے اور پارٹی کے انتخابی نشان اور نام کے بارے میں حتمی فیصلہ کرنے میں عام طور پر چھ ماہ کا وقت لگ جاتا ہے۔
وہیں، اس سے پہلے ایس پی لیڈر نریش اگروال نے ای ٹی وی سے بات چیت میں کہا کہ نیتا جی اپنوں کو چھوڑ کر بہت سے لوگوں کے چنگل میں پھنسے ہوئے ہیں۔ نیتا جی ان کے چنگل سے نکل کر سرپرست بنیں اور اکھلیش کو دعا دیں۔ امر سنگھ پر بھی نشانہ لگاتے ہوئے نریش نے کہا کہ ان کی حیثیت کیا ہے؟ خود پارٹی بنا کر جتنا نیتا جی کو برا بھلا کہا، گالیاں دیں سب کو یاد ہے۔
الیکشن کمیشن میں رام گوپال نے ڈاکیومنٹ جمع کر اپنا موقف رکھ دیا ہے۔ اب الیکشن کمیشن کو فیصلہ کرنا ہے۔ اس سے پہلے رام گوپال یادو نے چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کر ‘سائیکل’ پر دعوی پیش کیا تھا۔ انہوں نے بتایا تھا کہ ہم نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ پارٹی کے زیادہ تر ارکان پارلیمنٹ، ایم ایل اے اور ایم ایل سی اکھلیش کے ساتھ ہیں۔ اس لئے سماج وادی پارٹی کی باگ ڈور ان کے ہاتھ میں ہونی چاہیے اور انہیں ہی پارٹی کا انتخابی نشان ملنا چاہئے۔