بھوپال : مدھیہ پردیش وقف بورڈ اپنی ناقص کارکردگی کو لے کر ایک مرتبہ پھر سرخیوں میں ہے۔ حالانکہ بورڈ کے چیئر مین کا دعوی ہے کہ ان کے دور کار میں جتنے کام ہوئےہیں ، وہ اس سے پہلے کبھی بھی نہیں ہو ئے تھے۔
تاہم کانگریس کا کہنا ہے کہ ریاست میں 2003 سے بی جے پی کی حکومت ہے اور اس دوران ایک سازش کے تحت بورڈ کی زمینوں میں خورد برد کی جارہی ہے۔ کانگریس نے اس کے خلاف ریاستی سطح پر تحریک چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
مد ھیہ پردیش وقف بورڈ کا شمار ملک کے ان چند بورڈوں میں ہوتا ہے ، جس کے پاس ہزاروں کروڑ روپئے کی بیش قیمتی املاک ہے ، لیکن اس کے ساتھ یہ بھی سچ ہے کہ بورڈ کنگال ہے اور اس کنگالی کے سبب بورڈ کے زیر نگرانی جو فلاحی کام ہوتے تھے ، وہ بھی اب بند ہو گئے ہیں ۔
بورڈ کے موجودہ چیئرمین شوکت محمد خان کو بورڈ کی ذمہ داری سنبھالے ہوئے تین سال کا عرصہ ہو گیا ہے اور انہوں اب تک ایسا کوئی کام نہیں کیا گیا ہے ، جسے نظیر کے طور پیش جاسکے۔
مدھیہ پردیش میں وقف بورڈ کی سب سے زیادہ املاک بھوپال میں ہے اور اگر بھوپال کی بات کی جائے ، تو یہاں بورڈ کی 60 فیصد زمینوں پر نا جائز قبضہ ہے ۔ یہی نہیں بورڈ کے تحت شہر بھوپال میں 1961 میں جو 187 قبرستان درج تھے ، اب ان کی تعداد کم ہو صرف 23 رہ گئی ہے۔ مد ھیہ پردیش کانگریس پارٹی نے بورڈ کے دعوی کو جھوٹھ کا پلندہ قرار دیا ہے۔