سری نگر: وادی کشمیر میں مواصلاتی سہولیات پر قدغن بدستور جاری ہے جس کے نتیجے میں میڈیا اداروں و اہلکاروں، ڈاکٹروں ، طلباء اور پیشہ ور افراد کا کام بری طرح سے متاثر ہوکر رہ گیا ہے ۔ فون اور انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کے باعث وادی سے باہر مقیم کشمیری اپنے گھر والوں سے رابطہ قائم کرنے سے قاصر ہیں اور اِن میں سے بیشتر کشمیر میں اپنے گھروالوں کی سلامتی کے حوالے سے تشویش میں مبتلا ہیں۔
حیدرآباد اور چنئی میں زیر تعلیم کشمیری طلباء نے یو این آئی کو فون پر بتایا کہ وادی میں پوسٹ پیڈ اور پری پیڈ موبائیل فون سروس کی معطلی کے باعث وہ 13 اگست سے اپنے گھر والوں سے بات نہیں کرپائے ۔ انہوں نے بتایا ‘یہ ہماری سمجھ سے باہر ہے کہ ریاستی حکومت بار بار موبائیل فون سروس پر پابندی کیوں عائد کرتی ہے ‘۔ انہوں نے بتایا ‘اپنے گھروں والوں کے ساتھ رابطہ منقطع ہوجانے کے باعث ہمارے دن کا چین اور رام کا آرام ختم ہوگیا ہے ۔ ہم اب اپنی پڑھائی پر بھی دھیان نہیں دے پا رہے ہیں’۔
وادی کشمیر میں موبائیل فون سروس اور براڈ بینڈ انٹرنیٹ خدمات جہاں آج مسلسل چھٹے روز بھی معطل رہیں ، وہیں موبائیل انٹرنیٹ خدمات 8 اور 9 جولائی کی درمیانی رات سے بدستور بند پڑی ہیں۔ سرکاری مواصلاتی کمپنی کی براڈ بینڈ خدمات 13 اگست جبکہ نجی سروس پرووائڈرس کی انٹرنیٹ خدمات 12 اگست کی سہ پہر سے معطل ہیں۔ مواصلاتی سہولیات خاص طور پر انٹرنیٹ پر قدغن کے باعث وادی میں میڈیا اداروں و اہلکاروں ، ڈاکٹروں، طلباء اور پیشہ ور افراد کا کام بری طرح سے متاثر ہورہا ہے ۔ انٹرنیٹ سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے وادی کے مختلف علاقوں میں کام کررہے صحافی اپنی رپورٹیں فائل نہیں کرپاتے ہیں جبکہ متعدد معروف مقامی اخبارات اپنی ویب سائٹیں اپ ڈیٹ نہیں کرپاتے ہیں۔
کشمیر یونیورسٹی میں زیر تعلیم حفصہ بٹ نامی ایک طالبہ نے بتایا ‘مجھے یونیورسٹی کی ویب سائٹ سے اپنے مفوضات ڈاون لوڈ کرنے تھے ، لیکن انٹرنیٹ سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث میں ایسا نہیں کرپارہی ہوں۔ ہمیں اِن مفوضات کو وقت مقررہ پر جمع کرانے کے لئے کہا گیا ہے ‘۔ ایک میڈیکل کمپنی کے لئے کام کرنے والے عابد حسین نے بتایا ‘میں اپنی رپورٹیں فائل کرنے کے لئے موبائیل انٹرنیٹ استعمال کرتا تھا، لیکن یہ سہولیت 9 جولائی سے معطل رہنے کے باعث میں اپنی رپورٹیں فائل کرنے سے قاصر ہوں’۔ وادی میں موبائیل فون اور انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کو ای (الیکٹرانک) کرفیو کا نام دیا گیا ہے ۔
وادی میں سال 2008 میں امرناتھ زمین تنازعہ اور سال 2010 کی احتجاجی لہر جو کئی مہینوں تک جاری رہی تھی کے دوران موبائیل فون و انٹرنیٹ خدمات اور ایس ایم ایس سروس معطل کردی گئی تھیں۔ تاہم وادی میں سیکورٹی خدشات کے پیش نظر یوم آزادی اور یوم جمہوریہ کے موقعوں پر موبائیل اور انٹرنیٹ خدمات کا معطل رکھا جانا معمول ہے ۔ کشمیر کی صورتحال پر گہری نظر رکھنے والے ایک تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ وادی میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات کو ظاہری طور پر کسی بھی طرح کے افواہوں کو پھیلنے ، ملک مخالف احتجاجی مظاہروں سے متعلق خبروں اور ویڈیوز کو انٹرنیٹ پر عام کرنے اور کسی بھی طرح کے احتجاجی پروگرام کی تشہیر کو روکنے کے لئے معطل رکھا جاتا ہے ۔ انٹرنیٹ سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے وادی کے مختلف علاقوں میں کام کررہے صحافی اپنی رپورٹیں فائل نہیں کرپاتے ہیں جبکہ متعدد معروف مقامی اخبارات اپنی ویب سائٹیں اپ ڈیٹ نہیں کرپاتے ہیں۔
کشمیر یونیورسٹی میں زیر تعلیم حفصہ بٹ نامی ایک طالبہ نے بتایا ‘مجھے یونیورسٹی کی ویب سائٹ سے اپنے مفوضات ڈاون لوڈ کرنے تھے ، لیکن انٹرنیٹ سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث میں ایسا نہیں کرپارہی ہوں۔ ہمیں اِن مفوضات کو وقت مقررہ پر جمع کرانے کے لئے کہا گیا ہے ‘۔ ایک میڈیکل کمپنی کے لئے کام کرنے والے عابد حسین نے بتایا ‘میں اپنی رپورٹیں فائل کرنے کے لئے موبائیل انٹرنیٹ استعمال کرتا تھا، لیکن یہ سہولیت 9 جولائی سے معطل رہنے کے باعث میں اپنی رپورٹیں فائل کرنے سے قاصر ہوں’۔ وادی میں موبائیل فون اور انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کو ای (الیکٹرانک) کرفیو کا نام دیا گیا ہے ۔
وادی میں سال 2008 میں امرناتھ زمین تنازعہ اور سال 2010 کی احتجاجی لہر جو کئی مہینوں تک جاری رہی تھی کے دوران موبائیل فون و انٹرنیٹ خدمات اور ایس ایم ایس سروس معطل کردی گئی تھیں۔ تاہم وادی میں سیکورٹی خدشات کے پیش نظر یوم آزادی اور یوم جمہوریہ کے موقعوں پر موبائیل اور انٹرنیٹ خدمات کا معطل رکھا جانا معمول ہے ۔ کشمیر کی صورتحال پر گہری نظر رکھنے والے ایک تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ وادی میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات کو ظاہری طور پر کسی بھی طرح کے افواہوں کو پھیلنے ، ملک مخالف احتجاجی مظاہروں سے متعلق خبروں اور ویڈیوز کو انٹرنیٹ پر عام کرنے اور کسی بھی طرح کے احتجاجی پروگرام کی تشہیر کو روکنے کے لئے معطل رکھا جاتا ہے ۔ انٹرنیٹ سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے وادی کے مختلف علاقوں میں کام کررہے صحافی اپنی رپورٹیں فائل نہیں کرپاتے ہیں جبکہ متعدد معروف مقامی اخبارات اپنی ویب سائٹیں اپ ڈیٹ نہیں کرپاتے ہیں۔
کشمیر یونیورسٹی میں زیر تعلیم حفصہ بٹ نامی ایک طالبہ نے بتایا ‘مجھے یونیورسٹی کی ویب سائٹ سے اپنے مفوضات ڈاون لوڈ کرنے تھے ، لیکن انٹرنیٹ سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث میں ایسا نہیں کرپارہی ہوں۔ ہمیں اِن مفوضات کو وقت مقررہ پر جمع کرانے کے لئے کہا گیا ہے ‘۔ ایک میڈیکل کمپنی کے لئے کام کرنے والے عابد حسین نے بتایا ‘میں اپنی رپورٹیں فائل کرنے کے لئے موبائیل انٹرنیٹ استعمال کرتا تھا، لیکن یہ سہولیت 9 جولائی سے معطل رہنے کے باعث میں اپنی رپورٹیں فائل کرنے سے قاصر ہوں’۔ وادی میں موبائیل فون اور انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کو ای (الیکٹرانک) کرفیو کا نام دیا گیا ہے ۔
وادی میں سال 2008 میں امرناتھ زمین تنازعہ اور سال 2010 کی احتجاجی لہر جو کئی مہینوں تک جاری رہی تھی کے دوران موبائیل فون و انٹرنیٹ خدمات اور ایس ایم ایس سروس معطل کردی گئی تھیں۔ تاہم وادی میں سیکورٹی خدشات کے پیش نظر یوم آزادی اور یوم جمہوریہ کے موقعوں پر موبائیل اور انٹرنیٹ خدمات کا معطل رکھا جانا معمول ہے ۔ کشمیر کی صورتحال پر گہری نظر رکھنے والے ایک تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ وادی میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات کو ظاہری طور پر کسی بھی طرح کے افواہوں کو پھیلنے ، ملک مخالف احتجاجی مظاہروں سے متعلق خبروں اور ویڈیوز کو انٹرنیٹ پر عام کرنے اور کسی بھی طرح کے احتجاجی پروگرام کی تشہیر کو روکنے کے لئے معطل رکھا جاتا ہے ۔ وادی کے تمام حصوں میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات حزب المجاہدین کمانڈر برہان وانی کی سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھرپ میں ہلاکت کے بعد بھڑک اٹھنے والی پرتشدد احتجاجی لہر کے پیش نظر 8 اور 9 جولائی کی درمیانی رات کو معطل کردی گئی تھی جبکہ جنوبی کشمیر کے چار اضلاع میں موبائیل انٹرنیٹ کے ساتھ ساتھ فون سروس کو بھی معطل کردیا گیا تھا ۔ موبائیل انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کے 6 روز بعد 14 جولائی کو رات کے قریب آٹھ بجے وادی بھر میں موبائیل فون سروس بھی معطل کی گئی تھی۔تاہم بی ایس این ایل کے پوسٹ پیڈ کنکشنوں کو پابندی سے مستثنیٰ رکھا گیا تھا۔ قریب دو ہفتے تک معطل رکھنے کے ریاستی حکومت نے انسانی حقوق کی قومی و بین الاقوامی تنظیموں بالخصوص ایمنسٹی انٹرنیشنل اور مختلف سیاسی جماعتوں کے دباؤ اور وادی سے باہر مقیم کشمیری طلبہ اور تاجروں کے بار بار اصرار کے بعد 26 اور 27 جولائی کی درمیانی رات کو تمام نجی مواصلاتی کمپنیوں کی پوسٹ پیڈ فون خدمات کو بحال کردیا تھا۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ پری پیڈ فون اور انٹرنیٹ خدمات کو معطل رکھنے کا اقدام کسی بھی طرح کی افواہوں کو روکنے کی غرض سے اٹھایا گیا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ صورتحال میں بہتری آنے کے ساتھ ہی پری پیڈ موبائیل فون اور انٹرنیٹ خدمات کو بھی بحال کردیا جائے گا۔